امریکی فوج کی افریقی کمان نے کہا ہے کہ اُس کی جانب سے صومالیہ میں فضائی کارروائی کی گئی ہے، جس میں الشباب کے ایک معروف لڑاکا ہلاک ہوا۔
پیر کے روز ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی افواج نے موغادیشو وقت کے مطابق، اتوار کے روز علی الصبح جنوبی صومالیہ میں ’تورتورو‘ کے قریب ’’ایک کامیاب فضائی کارروائی کی‘‘۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کارروائی میں کوئی شہری ہلاکتیں واقع نہیں ہوئیں۔
صومالیہ میں ایک ذریعے نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ حملے کا نشانہ علی محمد حسین بنے جو الشباب کے چوٹی کے اہل کار اور اس شدت پسند گروپ کے سربراہ، ابو عبیدہ کے مشیر تھے۔
حسین کو علی کو جبل کے نام سے بھی جانا جاتا تھا، جو موغادیشو میں خاصے جانے پہچانے فرد تھے، جن کے لیے کہا جاتا ہے کہ وہ صومالی دارالحکومت میں حملوں کی قیادت کرتے رہے ہیں، اور مقامی کاروباری اداروں کو چندہ دینے پر مجبور کرتے رہے ہیں۔
پیر ہی کے روز، یوگنڈا کی فوج نے کہا ہے کہ ایک روز قبل جنوبی صومالیہ میں شباب کے شدت پسندوں کے حملے میں اُس کے 12 فوجی ہلاک ہوئے۔
ایک بیان میں، یوگنڈا پیپلز دفاعی افواج نے کہا ہے کہ ’’میدانِ جنگ سے، اس بات کی تصدیق ہوچکی ہے کہ افواج کے 12 بہترین فوجی ہلاک ہوئے جب کہ سات کے زخم آئے‘‘۔
اہل کاروں اور سکیورٹی ذرائع نے ’وائس آف امریکہ‘ کی صومالی سروس کو بتایا کہ شبیل کے زیریں خطے میں الشباب کے ساتھ ہونے والی جھڑپ کے دوران افریقی یونین کی فوج کے کم از کم 18 اہل کار ہلاک ہوئے۔
الشباب ایک عشرے سے زیادہ عرصے سے صومالیہ کی حکومت کا تختہ الٹنے اور ملک میں شریعت کا سخت نظام نافذ کرنے کے لیے لڑتی رہی ہے۔