رسائی کے لنکس

انسان اور خلائی مخلوق میں رابطہ


انسان اور خلائی مخلوق میں رابطہ
انسان اور خلائی مخلوق میں رابطہ

سودیت یونین کے آخری صدر میخائل گورباچوف نے ایک بار اپنی تقریر میں کہا تھا کہ اڑن طشریاں کوئی خیالی چیز نہیں ہیں بلکہ درحقیقت اپنا وجود رکھتی ہیں اور ہمیں ان کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا چاہیے۔

خلائی مخلوق کے قصے کہانیاں تو آپ نے بہت پڑھ سن رکھی ہوں گی اور یقیناً اس پرسائنس فکشن فلمیں بھی دیکھی ہوں گی، مگر سوال یہ ہے کہ آیا خلائی مخلوق بھی کوہ قاف کی شہزادیوں اور سمندر کی جل پریوں جیسی کوئی خیالی چیز ہے یا فی الحقیقت اپنا کوئی وجود رکھتی ہے؟

ٹیلی گراف کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بلغاریہ کے خلائی تحقیق کے قومی ادارے کے ایک سائنس دان لشزار فلیپوف کا کہناہے کہ گذشتہ دوسال سے وہ ایک خلائی مخلوق سے رابطے میں ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ کچھ عرصے پہلے خلائی مخلوق نے ان کی لیبارٹری کو 30 سوالات پر مشتمل ایک پیغام بھیجا تھا اور ہمارے ماہرین اس اجنبی زبان اور علامتوں کو سمجھنے اور پڑھنے کی کوشش کررہے ہیں۔

فلیپوف کہتے ہیں کہ خلائی مخلوق ہمارے آس پاس ہے اور ہر وقت ہم پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ان کا خیال ہے کہ خلائی مخلوق ہمارے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتی بلکہ وہ ہماری مدد کرنا چاہتی ہے ۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہمارا علم محدود ہے اور ہم ان کی زبان سمجھ نہیں پارہے۔

کئی عشروں سے گاہے گاہے اڑن طشتریوں کے زمین پر اترنے یا دیکھے جانے کے دعوے کیے جاتے رہے ہیں ، مگراکثر اوقات تحقیق کے بعد انہیں محض نظروں کا دھوکہ یا تخیل کی پرواز قرار دیاگیا۔

عشروں کی ریاضت اور خلاء میں کیے جانے والے تجربات کے بعد کسی خلائی مخلوق کا کھوج نہ ملنے کے باوجود فلکیات کے ماہرین کی ایک بڑی تعداد کو یقین ہے کہ خلائی مخلوق اپنا وجود رکھتی ہے مگر ہمارا علم اور ہماری موجودہ صلاحیتیں ان کا پتا چلانے اور ان سے تعلق قائم کرنے سے قاصر ہیں۔

برطانیہ کے معروف ماہر فلکیات لارڈ ریس کہتے ہیں کہ میرے خیال میں ہم فی الحال یہ اندازہ نہیں لگا سکتے کہ ہماری زمین سے باہر مخلوق کی شکل و ہیت کیا ہے اور ان کا علم کتنا وسیع ہے۔ ان کے بارے میں سوچنا بالکل ایسے ہی ہے جیسے چیمپنزی بندر آئن سٹائن کے نظریہ اضافت پرسوچنا شروع کردیں۔

پچھلے سال فلکیات کے ماہرین نے ایک کانفرنس میں یہ نظریہ پیش کیا تھا کہ کائنات کی کہکشاؤں میں موجود شمسی نظاموں میں کم ازکم نصف نظام ایسے ہیں جن میں زمین جیسا موسم اور حالات رکھنے والے سیارے موجود ہیں۔ ان کا کہناتھاکہ وہاں زندگی کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا۔ مگر اس کی شکل اور ذہانت کا معیار کیا ہے، کوئی نہیں جانتا۔

ناسا کے ایک سائنس دان کا کہناہے کہ خلائی مخلوق کے حوالے سے ہم عموماً اسے اپنے پیمانے میں جانچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بہت ممکن ہے کہ وہ کسی اور شکل کی ہو اور اس کا جسمانی نظام کسی اور طرح کام کرتا ہو۔

ناسا ہی کے ایک اور سائنس دان کا خیال ہے کہ ہمارے نظام شمسی سے باہر زیادہ تر سیاروں کی مخلوق اپنے سیارے کے تمام وسائل استعمال کرچکی ہے اور وہ اب وہ بڑے بڑے خلائی جہازوں میں خانہ بدوشی کی زندگی بسر کررہی ہے۔ وہ اپنے سیارے جیسی کسی زمین کی تلاش میں ہیں جسے اپنی کالونی بنا سکیں۔

ناسا کے ایک خلاباز ایڈگر مچل نے، جو 1971ء کے چاند پر جانے والے اپالو14 کے مشن میں شامل تھے، 2009 ء کی سالانہ کانفرنس میں کہاتھاکہ خلائی مخلوق کی موجودگی کے شواہد موجود ہیں مگر امریکی حکومت انہیں چھپا رہی ہے۔

ان کا کہناہے کہ کائنات بہت وسیع ، پیچیدہ اور حیرت انگیز ہے ، مگر اس وقت ہمارے پاس اتنا علم نہیں ہے کہ کائنات میں سفر کرسکیں اوراس کے بھید پاسکیں۔

سابق امریکی صد رجمی کارٹر نے1976ء سے1980 تک صدر کے عہدے پر فائز رہے ، اپنی ایک انتخابی مہم میں کہا تھا کہ اگر وہ صدر منتخب ہوگئے تو خلائی اڑن طشتریوں کے بارے میں تمام خفیہ معلومات کو منظر عام پر لائیں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے خود بھی ایک بار اڑن طشتری دیکھی تھی۔

ایک ایسا ہی دعویٰ 1980ء سے 1988ء تک امریکہ کے صدر رہنے والےرونلڈ ریگن نے کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک بار طیارے میں سفر کے دوران انہوں نے کھڑکی سے باہرایک اڑن طشتری دیکھی جس سے سفید روشنی نکل رہی تھی۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے پائلٹ کو اس کا پیچھا کرنے کے لیے کہا۔ ریگن کا کہناہے کہ ہم نے بیکرز فیلڈ تک اس کا پیچھا کیا، پھر اڑن طشتری اچانک اوپر اٹھی اور خلا میں غائب ہوگئی۔

سودیت یونین کے آخری صدر میخائل گورباچوف نے ایک بار اپنی تقریر میں کہا تھا کہ اڑن طشریاں کوئی خیالی چیز نہیں ہیں بلکہ درحقیقت اپنا وجود رکھتی ہیں اور ہمیں ان کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا چاہیے۔

سائنس دانوں کو توقع ہے کہ خلاا ور خلائی مخلوق کے بارے میں ان کا علم زیادہ عرصے تک محدود نہیں رہے گا اور جب علم میں وسعت آئے گی تو سیاست اور جنگیں کہکشاؤں کے دوسرے سیاروں پر ہوا کریں گی اور بہت ممکن ہے کہ وہ جنگیں ہمارے اور خلائی مخلوق کے درمیان ہوں۔ گویا زمین سے باہر میدان جنگ تلاش کرنے والے سائنس دانوں کی بھی کمی نہیں ہے۔

تاہم زیادہ امکان یہی ہے کہ جب کبھی بھی انسانوں اور خلائی مخلوق کے درمیان تعلق قائم ہوا تو دونوں فریق خیرسگالی جذبات اور تعاون کے فروغ کے لیے کام کریں گے۔

  • 16x9 Image

    جمیل اختر

    جمیل اختر وائس آف امریکہ سے گزشتہ دو دہائیوں سے وابستہ ہیں۔ وہ وی او اے اردو ویب پر شائع ہونے والی تحریروں کے مدیر بھی ہیں۔ وہ سائینس، طب، امریکہ میں زندگی کے سماجی اور معاشرتی پہلووں اور عمومی دلچسپی کے موضوعات پر دلچسپ اور عام فہم مضامین تحریر کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG