رسائی کے لنکس

القاعدہ کے مبینہ رکن نے پولینڈ کے خلاف دعویٰ دائرکردیا


القاعدہ کے مبینہ رکن نے پولینڈ کے خلاف دعویٰ دائرکردیا
القاعدہ کے مبینہ رکن نے پولینڈ کے خلاف دعویٰ دائرکردیا

امریکی بحری جہاز 'یو ایس ایس کول' پر حملے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ کے وکلاء نے ملزم کی جانب سے پولینڈ کے خلاف یورپ کی عدالت برائے انسانی حقوق میں دعویٰ دائر کردیا ہے۔

46 سالہ سعودی شہری عبدالرحیم النشیری کے وکلاء نے فرانس کے شہر اسٹراس برگ میں واقع عدالت میں دائر کردہ دعویٰ میں موقف اختیار کیا ہے کہ ان کے موکل پر پولینڈ کی حدود میں قائم امریکی انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے کے ایک خفیہ عقوبت خانے میں قید کے دوران تشدد کیا جاتا رہا۔

وکلاء کے مطابق سی آئی اے نے گرفتاری کے بعد النشیری کو پولینڈ کے دارالحکومت وارسا کے شمال میں واقع اپنی ایک خفیہ جیل میں دسمبر 2002 سے جون 2003ء تک قید رکھا تھا جہاں انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔

دعویٰ میں وکلاء نے موقف اختیار کیا ہے کہ پولش انتظامیہ نے النشیری کو خلیجِ گوانتانامو میں واقع امریکی قیدخانے منتقل کرکے یورپی کنونشن برائے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔

واضح رہے کہ النشیری اب بھی گوانتانامو کی امریکی جیل میں قید ہے جہاں گزشتہ ماہ امریکی استغاثہ نے ملزم کے خلاف ایک فوجی عدالت کے روبرو دہشت گردی کے نئے الزامات عائد کیے ہیں۔ النشیری کے وکلاء کا کہنا ہے کہ ان کے موکل کو دورانِ حراست تشدد کا نشانہ بنایا جاسکتا ہے جبکہ مقدمہ میں اسے موت کی سزا سنائے جانے کا امکان ہے۔

ان دعووں کے سامنے آنے کے بعد کہ النشیری سمیت القاعدہ کے دیگر مبینہ ارکان کو سی آئی اے نے پولینڈ کی حدود میں قید رکھا تھا، پولش حکام کی جانب سے اس ضمن میں تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا۔ پولش حکام نے اس معاملے پر امریکہ سے بھی تعاون کی درخواست کی تھی تاہم گزشتہ سال اکتوبر میں امریکی انتظامیہ کی جانب سے پولش حکام کی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد مذکورہ تحقیقات کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوسکا تھا۔

واضح رہے کہ 2000ء میں یمن کے ساحل کے قریب امریکی جنگی بحری جہاز 'یو ایس ایس کول' پر کیے گئے دہشت گردی کے حملے میں 17 امریکی نیوی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

XS
SM
MD
LG