کراچی —
متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین نے اُردو بولنے والے سندھیوں کے لئے ایک مرتبہ پھر علیحدہ صوبہ بنانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ جمعہ کی شام حیدرآباد میں ایک جلسے سے ٹیلی فونک خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں ’ففٹی ففٹی‘ کا مطالبہ پورا نہ ہوا تو بات ملک تک بھی جا سکتی ہے۔
الطاف حسین کے اس بیان پر سندھی قوم پرست رہنماؤں اور پیپلز پارٹی میں ہلچل مچ گئی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما بلاول بھٹو زرداری نے اس بیان پر فوری رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سندھ کے لئے جان دے سکتے ہیں لیکن اسے چھوڑیں گے نہیں۔
الطاف حسین نے مزید کہا کہ سندھ میں اردو بولنے والوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے،اگرکسی کو اردو بولنے والے سندھی پسند نہیں تو علیحدہ صوبہ بنا دیا جائے۔ جمہوریت کا نعرہ لگانے والی جماعتوں نے ہمیشہ بلدیاتی انتخابات سے راہ ِفرار اختیار کی ، اس بار نئی حلقہ بندیوں کا شوشہ چھوڑ دیا گیا ہے۔
الطاف حسین کا یہ بھی کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے تحت مردم شماری کرائی جائے تو شہری آبادی، دیہی آبادی کے مقابلے میں کہیں زیادہ نکلے گی۔ ایسے میں شہری آبادی کو برابر کا حصہ نہ دیا گیا تو بات علیحدہ صوبے سے بھی آگے بڑھ سکتی ہے۔
جان دے سکتے ہیں، صوبہ نہیں، بلاول بھٹو
الطاف حسین کے اس مطالبے پر سندھ کے سیاسی رہنماؤں کی جانب سے سخت رد ِعمل سامنے آیا ہے۔ پی پی پی رہنما بلاول بھٹو زرداری نے سب سے پہلے سوشل میڈیا ویب سائٹ کے ذریعے اپنے رد ِعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’ ” مرسوں، مرسوں، سندھ نہ ڈیسوں“ یعنی ”سندھ کے لئے جان تو دے سکتے ہیں لیکن اسے چھوڑ نہیں سکتے“۔
الطاف حسین بیان واپس لیں ورنہ سخت احتجاج کریں گے، پلیجو
سندھ کی قوم پرست جماعت ’قومی عوامی تحریک‘ کے سربراہ ایاز لطیف پلیجونے مقامی میڈیا سے اپنے رد عمل میں کہا کہ الطاف حسین 48 گھنٹوں میں صوبے کا مطالبہ واپس لے لیں ورنہ ہڑتال کریں گے، سندھ کی تقسیم کسی صورت برداشت نہیں۔
الطاف حسین بادشاہ آدمی ہیں، خورشید شاہ
حزب ِاختلاف کے رہنما خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ الطاف حسین بادشاہ آدمی ہیں، وہ کبھی کسی پر اور کبھی کسی پر برس پڑتے ہیں، ان کی باتوں کا برا نہ منایا جائے۔
شرجیل میمن: سندھ کا ایک ٹکڑا بھی کسی کو نہیں دیں گے
سندھ کے وزیر ِاطلاعات شرجیل میمن نے اپنے رد ِعمل میں کہا کہ سندھ کا ایک ٹکڑا بھی کسی کو نہیں دیں گے اور نہ کوئی ایسا مطالبہ کرے۔ سندھ کے مستقل باشندے کبھی بھی آپس میں نہیں لڑیں گے، ایم کیو ایم حکومت میں ہوتی ہے تو اس قسم کے مسائل نہیں ہوتے۔
الطاف حسین کے اس بیان پر سندھی قوم پرست رہنماؤں اور پیپلز پارٹی میں ہلچل مچ گئی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما بلاول بھٹو زرداری نے اس بیان پر فوری رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سندھ کے لئے جان دے سکتے ہیں لیکن اسے چھوڑیں گے نہیں۔
الطاف حسین نے مزید کہا کہ سندھ میں اردو بولنے والوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے،اگرکسی کو اردو بولنے والے سندھی پسند نہیں تو علیحدہ صوبہ بنا دیا جائے۔ جمہوریت کا نعرہ لگانے والی جماعتوں نے ہمیشہ بلدیاتی انتخابات سے راہ ِفرار اختیار کی ، اس بار نئی حلقہ بندیوں کا شوشہ چھوڑ دیا گیا ہے۔
الطاف حسین کا یہ بھی کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے تحت مردم شماری کرائی جائے تو شہری آبادی، دیہی آبادی کے مقابلے میں کہیں زیادہ نکلے گی۔ ایسے میں شہری آبادی کو برابر کا حصہ نہ دیا گیا تو بات علیحدہ صوبے سے بھی آگے بڑھ سکتی ہے۔
جان دے سکتے ہیں، صوبہ نہیں، بلاول بھٹو
الطاف حسین کے اس مطالبے پر سندھ کے سیاسی رہنماؤں کی جانب سے سخت رد ِعمل سامنے آیا ہے۔ پی پی پی رہنما بلاول بھٹو زرداری نے سب سے پہلے سوشل میڈیا ویب سائٹ کے ذریعے اپنے رد ِعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’ ” مرسوں، مرسوں، سندھ نہ ڈیسوں“ یعنی ”سندھ کے لئے جان تو دے سکتے ہیں لیکن اسے چھوڑ نہیں سکتے“۔
الطاف حسین بیان واپس لیں ورنہ سخت احتجاج کریں گے، پلیجو
سندھ کی قوم پرست جماعت ’قومی عوامی تحریک‘ کے سربراہ ایاز لطیف پلیجونے مقامی میڈیا سے اپنے رد عمل میں کہا کہ الطاف حسین 48 گھنٹوں میں صوبے کا مطالبہ واپس لے لیں ورنہ ہڑتال کریں گے، سندھ کی تقسیم کسی صورت برداشت نہیں۔
الطاف حسین بادشاہ آدمی ہیں، خورشید شاہ
حزب ِاختلاف کے رہنما خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ الطاف حسین بادشاہ آدمی ہیں، وہ کبھی کسی پر اور کبھی کسی پر برس پڑتے ہیں، ان کی باتوں کا برا نہ منایا جائے۔
شرجیل میمن: سندھ کا ایک ٹکڑا بھی کسی کو نہیں دیں گے
سندھ کے وزیر ِاطلاعات شرجیل میمن نے اپنے رد ِعمل میں کہا کہ سندھ کا ایک ٹکڑا بھی کسی کو نہیں دیں گے اور نہ کوئی ایسا مطالبہ کرے۔ سندھ کے مستقل باشندے کبھی بھی آپس میں نہیں لڑیں گے، ایم کیو ایم حکومت میں ہوتی ہے تو اس قسم کے مسائل نہیں ہوتے۔