سندھ کی ایک بڑی سیاسی جماعت، متحدہ قومی موومنٹ نے ملک میں نئے صوبوں کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ'قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم، نسلی و لسانی اکائیوں میں احساس محرومی کے خاتمے اور سب کو برابر پاکستانی ہونے کا عملی احساس دلانے کیلئے ملک میں نئے صوبے بنائے جائیں‘۔
متحدہ کے قائد کا مزید کہنا ہے کہ نئے صوبوں کے قیام کیلئے آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے۔
ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ اس وقت ملک انتظامی اور آبادی کے مسائل کا شکار ہے۔ اُن کے بقول، وسائل کی تقسیم منصفانہ نہیں، اسی کا حل تلاش کرنے کے آل پارٹیز کا نفرنس کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
نئے صوبوں کا مطالبہ سامنے آنے پر صوبائی وزیر اطلاعات، شرجیل میمن نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ اس وقت صوبے میں امن و امان کی صورتحال ٹھیک نہیں، اس لیے، اُن کے بقول، بہتر ہے کہ توجہ اس طرف دی جائے۔
اُن کے بقول، سندھ کے علاوہ اگر نئے صوبوں کا مطالبہ کیا گیا ہے تو ٹھیک ہے، لیکن سندھ کی تقسیم قابل قبول نہیں۔
قومی عوامی تحریک کے سربراہ، ایاز لطیف پلیجو نے کہا ہے کہ، ’سندھ کے عوام اس مطالبے کو خود پر حملہ سمجھتے ہیں اور وہ سندھ کی تقسیم نہیں ہونے دیں گے۔ اس قسم کا کوئی بھی مطالبہ پاکستان کے حالات مزید خراب کردے گا‘۔
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے گزشتہ دور حکومت میں بھی نئے صوبوں کا معاملہ زیر بحث رہا مگر اس پر عملی طور پر کسی قسم کی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ'قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم، نسلی و لسانی اکائیوں میں احساس محرومی کے خاتمے اور سب کو برابر پاکستانی ہونے کا عملی احساس دلانے کیلئے ملک میں نئے صوبے بنائے جائیں‘۔
متحدہ کے قائد کا مزید کہنا ہے کہ نئے صوبوں کے قیام کیلئے آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے۔
ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ اس وقت ملک انتظامی اور آبادی کے مسائل کا شکار ہے۔ اُن کے بقول، وسائل کی تقسیم منصفانہ نہیں، اسی کا حل تلاش کرنے کے آل پارٹیز کا نفرنس کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
نئے صوبوں کا مطالبہ سامنے آنے پر صوبائی وزیر اطلاعات، شرجیل میمن نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ اس وقت صوبے میں امن و امان کی صورتحال ٹھیک نہیں، اس لیے، اُن کے بقول، بہتر ہے کہ توجہ اس طرف دی جائے۔
اُن کے بقول، سندھ کے علاوہ اگر نئے صوبوں کا مطالبہ کیا گیا ہے تو ٹھیک ہے، لیکن سندھ کی تقسیم قابل قبول نہیں۔
قومی عوامی تحریک کے سربراہ، ایاز لطیف پلیجو نے کہا ہے کہ، ’سندھ کے عوام اس مطالبے کو خود پر حملہ سمجھتے ہیں اور وہ سندھ کی تقسیم نہیں ہونے دیں گے۔ اس قسم کا کوئی بھی مطالبہ پاکستان کے حالات مزید خراب کردے گا‘۔
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے گزشتہ دور حکومت میں بھی نئے صوبوں کا معاملہ زیر بحث رہا مگر اس پر عملی طور پر کسی قسم کی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔