امریکہ نے چھ افراد پر پاکستانی طالبان کومدد اور رقوم فراہم کرنے کے الزام عائد کیا ہے۔ امریکہ طالبان کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے چکاہے۔
امریکہ محکمہ انصاف نے ہفتے کے روز کہا ہے جنوبی ریاست فوریڈا میں آباد تین پاکستانی نژاد امریکیوں کو گرفتار کیا گیا ہے جب کہ باقی تین افراد زیادہ ترپاکستان میں رہتے ہیں۔
ان تمام افرادپربیرون ملک قتل، اغوا اور زخمی کرنے اور پاکستانی طالبان کو مالی مدد فراہم کرنے کا الزام ہے۔ طالبان پاکستانی حکومت کے مخالف ہیں اور امریکہ کے خلاف متعدد حملوں کی ذمہ داری قبول کرچکے ہیں۔
پاکستانی طالبان نے اس ہفتے خیبر پختون خواہ میں خود کش دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرنے کااعلان کیا تھا۔ ایک نیم فوجی تربیتی مرکز کے باہر ہونے والے ان دھماکوں میں 80 سے زیادہ ا فراد ہلاک ہوگئے تھے۔
طالبان کا کہناہے کہ یہ دھماکے اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا بدلہ لینے کےلیے کیے گئےتھے جنہیں گذشتہ ہفتے ایبٹ آباد میں ان کے ایک خفیہ ٹھکانے پر کارروائی کے دوران امریکی کمانڈوز نے ہلاک کردیا تھا۔
امریکہ کا کہناہے کہ فلوریڈا کے ان تین افراد نے پاکستانی طالبان کو 45 ہزار ڈالر بھیجے تھے۔ ان میں ایک کانام حافظ محمد شیر علی خان ہے جن کی عمر 76 سال ہے اور وہ میامی کی ایک مسجد کے امام ہیں۔ جب کہ دیگر افراد میں ان کے دوبیٹے شامل ہیں جن میں سے ایک کا نام اظہر خان ہے جو ایک اور مسجد کے امام ہیں جب کے دوسرے بیٹے کا نام عرفان خان ہے۔ جرم ثابت ہونے پر انہیں 15 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
پاکستان میں رہنے والے جن دیگر تین افراد پر الزام عائد کیا گیا ہے، ان میں خان کی بڑی بیٹی امینہ خان اور اس کا بیٹا عالم زیب ۔ جب کہ تیسرے پاکستانی کا نام علی رحمن ہے۔