رسائی کے لنکس

دگنی رفتار سے پرواز کرنے والے سپر سونک طیاروں میں فضائی کمپنیوں کی دلچسپی


امریکن ایئر لائنز سے 20 سپر سونک اورچر طیاروں کی خریداری کا معاہدہ کیا ہے۔ یہ طیارے 1300 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرسکتے ہیں۔فائل فوٹو
امریکن ایئر لائنز سے 20 سپر سونک اورچر طیاروں کی خریداری کا معاہدہ کیا ہے۔ یہ طیارے 1300 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرسکتے ہیں۔فائل فوٹو

آج کی تیز رفتار دنیا میں کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ فاصلہ طے کر کے منزلِ مقصود تک پہنچنا مسافروں اور فضائی کمپنیوں کی ترجیح اور ضرورت بنتا جا رہا ہے۔ طیاروں میں سفر کرنے والے مسافر عموماً ان ایئر لائنز کے ٹکٹ خریدتے ہیں جو انہیں کم وقت میں اپنی منزل پر پہنچا دیں۔

مستقبل کی ضرورتوں اور تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے امریکن ایئر لائنز نے20 سپر سونک طیارے خریدنے کا سودا کیا ہے اور اس کی رقم جمع کروا دی ہے جو سودے کی شرائط کے تحت ناقابلِ واپسی ہے۔

سپر سونک طیارہ ساز کمپنی 'بوم سپر سونک' کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکن ایئر لائنز نے مزید 40 سپر سونکسہ طیارے خریدنے میں بھی دلچسپی ظاہر کی ہے۔

طیارے ملنے کے بعد دنیا کی سب سے بڑی فضائی کمپنی امریکن ایئر لائنز کے پاس دنیا بھر مٰیں تیز رفتار ہوائی جہازوں کا سب سے بڑا بیڑہ ہو گا۔

اس سے قبل گزشتہ سال ایک اور امریکی فضائی کمپنی یونائیٹڈ ایئر لائنز نے بھی بوم سپر سونک کو 15 طیاروں کا آرڈر دیا تھا۔

بوم کا کہنا ہے کہ اس کے جدید طیارے تقریباً 1300 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کر سکیں گے جو اس وقت زیرِ استعمال جیٹ طیاروں کے مقابلے میں دگنی رفتار ہے۔

سپر سونک اورچر طیارے کا ایک ماڈل۔ فائل فوٹو
سپر سونک اورچر طیارے کا ایک ماڈل۔ فائل فوٹو

امریکن ایئر لائنز اور بوم سپرسونک نے مالی تفصیلات ظاہر نہیں کیں لیکن میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے ایک طیارے کی قیمت تقریباً 20 کروڑ ڈالر ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکن ایئر لائنز نے جن 20 سپر سونک طیاروں کی ناقابلِ واپسی قیمت ادا کی ہے، ان کا فی الحال کوئی حقیقی وجود نہیں ہے۔ اس وقت ان کے ڈیزائن اور ڈرائنگ پر کام ہو رہا ہے۔

طیارہ سازی کی صنعت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ طیارے کے ڈیزائن اور ڈرائنگ سے قبل یہ طے کیا جاتا ہے کہ اس میں کون سا انجن لگایا جائے گا۔ انجن کا تعین ہو جانے کے بعد ہی طیارے کے ڈیزائن اور ڈرائنگ پر کام کیا جاتا ہے۔ جب کہ بوم سپر سونک کے حکام ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کر پائے کہ ان کے اورچر طیاروں میں کون سا انجن استعمال ہو گا۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بوم کے عہدے دار اپنا انجن بنانے کے بجائے رولز رائس اور کئی دوسری ِآٹو کمپنیوں سے بات چیت کر رہے ہیں۔

بظاہر ایسا دکھائی دیتا ہے کہ بوم سپر سونک کو کوئی جلدی نہیں ہے کیونکہ ان کا ارادہ 2029 میں طیارے لانچ کرنے کا ہے۔

بوم کے سی ای او بلیک سکول کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی کا ہوائی جہاز 2029 میں جب اڑان بھرے گا تو وہ آج کی نسبت ایک مختلف منظر ہو گا اور سپرسونک طیارہ نیویارک سے لندن تک کا فاصلہ صرف ساڑھے تین گھنٹوں میں طے کرے گا، جس پر آج کل سات سے آٹھ گھنٹے لگ جاتے ہیں۔ گویا سفر د گنی رفتار سے ہو گا اور دنیا مزید سمٹ جائے گی۔

دنیا کی سب سے بڑی فضائی کمپنی امریکن ایئر لائنز اپنے فضائی بیڑے میں 40 سپر سونک اورچر طیارے شامل کرنے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے جنہیں لمبے بین الاقوامی روٹس پر چلایا جائے گا۔
دنیا کی سب سے بڑی فضائی کمپنی امریکن ایئر لائنز اپنے فضائی بیڑے میں 40 سپر سونک اورچر طیارے شامل کرنے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے جنہیں لمبے بین الاقوامی روٹس پر چلایا جائے گا۔

سکول کامزید کہنا تھا کہ سپر سونک طیارے فضائی کمپنیوں کے لیے منافع بخش ثابت ہوں گے۔ اس وقت دنیا بھر میں لاکھوں افراد بزنس کلاس میں سفر کرتے ہیں اور وہ اتنی ہی رقم میں دگنی رفتار سے سفر کرنے کو ترجیح دیں گے۔

بوم سپر سونک کے مطابق نیویارک سے لندن تک کا ٹکٹ چار سے پانچ ہزار ڈالر کا ہو گا۔ جب کہ طیارے میں 65 سے 80 مسافروں کی گنجائش ہو گی جس سے فضائی کمپنیاں منافع کما سکیں گی۔

امریکن ایئرلائنز کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ طویل بین الاقوامی روٹس پر آواز سے تقریباً دگنی رفتار سے اڑان بھرنے والے سپر سونک طیاروں کا استعمال مفید رہے گا اور وہ مسافروں کے لیے پرکشش بن جائیں گے۔

تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ ہمیں کنکارڈ سپرسونک طیاروں کا انجام اپنے سامنے رکھنا چاہیے۔ برطانیہ اور فرانس کے تیار کردہ یہ طیارے اپنی قیمت اور سفر کے اخراجات کی بنا پر فضائی کمپنیوں کے لیے سفید ہاتھی ثابت ہوئے اور 20 برس قبل فضائی کمپنیوں نے کنکارڈ طیاروں کو اپنے بیڑے سے نکال دیا تھا۔

بوم سپرسونک کا کہنا ہے کہ ان کے طیاروں پر اٹھنے والےاخراجات کم ہوں گے۔ وہ اپنے طیاروں میں متبادل ایندھن پر چلنے والے تین یا ایک جیسے چار انجن استعمال کریں گے جو ماحول دوست ہوں گے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی ریاست ڈینور میں قائم بوم سپر سونک کمپنی کے طیاروں کے فوائد اور نقصانات کا درست اندازہ اس وقت ہو گا جب 2029 میں وہ اپنی پروازیں شروع کریں گے۔

اس رپورٹ کے لیے کچھ مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG