بھارت روس کے ساتھ ، جو یوکرین پر حملے کے بعد مغرب کی پابندیوں کے نشانے پر ہے،تجارت جاری رکھنے کے لیے مقامی کرنسیوں میں ادائیگیوں کا طریقہ کار وضع کرنے پر غورکررہا ہے۔نئی دہلی امریکی دباؤ کے باوجود رعایتی قیمتوں پر روس سے خام تیل کی خریداری جاری رکھے ہوئے ہے۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق سرکاری طور پر چلنے والی انڈین آئل کارپوریشن نے تیس لاکھ بیرل روسی خام تیل خریدنے کا معاہدہ کیا ہے۔اگرچہ سرکاری طور پر اس معاہدے کی تصدیق نہیں کی گئی، لیکن ہندوستان نے روس سے تیل خریدنے کے فیصلے کا دفاع کیا ہے۔
بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے حال ہی میں صحافیوں کو بتایا کہ کئی ممالک، خاص طور پر یورپی ملک روس سے توانائی درآمد کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان جو اپنا زیادہ تر تیل درآمد کرتا ہے، ہمیشہ توانائی کی عالمی منڈیوں میں موجود تمام آپشنز کا جائزہ لیتا ہے۔
امریکہ نے روسی تیل کی دآرمدات پر پابندی عائد کررکھی ہے، لیکن کئی یورپی ممالک جیسا کہ جرمنی توانائی کے لیے روس پر انحصار کرتے ہیں، اب بھی اس سے ایندھن خرید رہے ہیں۔ بھارت تیل درآمد کرنے والا دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے۔ وہ اپنے خام تیل کی ضروریات کا صرف تین فیصد روس سے درآمد کرتا ہے، لیکن سستا روسی تیل اسے عالمی منڈی میں بڑھتی ہوئی قیمتوں کے اثرات سے بچنے میں مدد دے سکتا ہے۔
ماسکو کےحکام کا کہنا ہے کہ بھارت روس کے ساتھ تجارت کی ادائیگیوں کا طریقہ کار وضع کرنے کے لیے اس کے خلاف مغربی پابندیوں کے اثرات کا مطالعہ کرے گا،جبکہ باغچی کے مطابق وہ روس کے ساتھ اقتصادی تبادلوں پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے تفصیلات کا انتظار کریں گے۔
پابندیوں سے چونکہ روس کی دنیا کی بڑی کرنسیوں جیسے ڈالر یا یورو میں کاروبار کرنے کی صلاحیت محدود ہوگئی ہے، ایک ہندوستانی کاروباری تنظیم نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ تجارت کو آسان بنانے کے لیے روپیہ۔روبل میں لین دین کا طریقہ کار وضع کرے۔
ایک ہندوستانی اہلکار نے خبررساں ادارے رائٹرز کو شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تیل اور دیگر سامان کی ادائیگیوں کے لیے روپیہ ۔روبل کا طریقہ کار قائم کرنے کےلیے کام جاری ہے۔
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ اس طرح کا طریقہ کار وضع کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ بھارت اور سابق سویت یونین کے درمیان سرد جنگ کے دوران بھی امریکی ڈالر کو نظرانداز کرتے ہوئے روپیہ۔روبل تبادلےکے منصوبہ کو اپنایا گیا تھا۔بھارت نے اسی طرح کا پروگرام ایران کو ایٹمی ہتھیارو بنانے سے باز رکھنے کے معاملے پر مغربی پابندیوں کی زد میں آئے ہوئے ایران کے ساتھ بھی اپنائے رکھا ہے۔
نئی دہلی نے روسی حملے پر غیر جانبدار موقف اختیار کرتے ہوئے بحران کے حل کے لیے جنگ بندی اور سفارتکاری پر زور دیاہے لیکن ماسکو کی مذمت کرنے سے گریز کیا ہے جس کے ساتھ اس کے دیرینہ تعلقات ہیں۔ اس پر واشنگٹن کا دباوٗ ہے کہ امریکہ اور دیگر ممالک کی طرح بھارت بھی یوکرین کے خلاف روسی حملے پر سخت موقف اختیار کرے۔