رسائی کے لنکس

توہینِ عدالت کے مقدمے میں عامر لیاقت پر فردِ جرم عائد


سپریم کورٹ آف پاکستان نے معروف ٹی وی اینکر اورکراچی سے پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت پر توہین عدالت کیس میں فرد جرم عائد کردی ہے،

سپریم کورٹ میں جسٹس اعجاز الاحسن کی سر براہی میں 2 رکنی بینچ نے ٹی وی اینکرو تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

عامر لیاقت کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ عامر لیاقت عدالت سے ایک مرتبہ پھر غیر مشروط معافی مانگتے ہیں۔ وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل نےجو پروگرام کیا اس میں توہین عدالت کا کوئی ارادہ نہیں تھا لیکن پروگرام کے پیش کردہ مواد سے اگر کوئی ایسا تاثر پیدا ہوا تو عامر لیاقت ایک بار پھر غیر مشروط معافی مانگتے ہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ "آپ نے گزشتہ تاریخ پر بھی معافی مانگی تھی،ہم نے آپ کا موقف سن لیا لیکن ہم نے آ ج کی تاریخ فرد جرم عائد کرنے کے لیے مقرر کی تھی۔"

عدالت نے عامر لیاقت حسین کی غیر مشروط معافی قبول کرنے اورفرد جرم عائد نہ کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے مارچ 2017 میں نجی چینل پر کیے جانے والے پروگرامز میں عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر آرٹیکل(3) 204 کے تحت فرد جرم عائد کی ہے۔

اس موقع پر ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے صحت جرم سے انکار کیا جس پر عدالت نے پراسیکیوٹر سے آئندہ سماعت پر شواہد طلب کر لیے ہیں۔

عدالت نے کیس کی سماعت 29 نومبر تک ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ ٹی وی اینکر عامر لیاقت کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے ہدایت جاری کیں تھیں کہ وہ کوئی نفرت آمیز جملہ اپنے پروگرام ’ایسا نہیں چلے گا‘ میں نہیں بولیں گے۔ انہوں نے مبینہ طور پر بعض ایسے جملے استعمال کیے کہ ان پر توہین عدالت کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

جیو نیوز کے اینکر شاہ زیب خانزادہ نے ان کے خلاف کیس دائر کر رکھا ہے کہ وہ اپنے پروگرام کے ذریعے نفرت پھیلا رہے ہیں اور اسی کیس میں عدالتی احکامات کے باوجود مبینہ طور پر نفرت انگیز باتیں کرنے پر ان پر فرد جرم عائد کی گئی۔

’متنازع اینکر‘ عامر لیاقت حسین

عامر لیاقت ماضی میں بھی کئی بار تنازعات کی زد میں رہے ہیں اور ان پر پابندی بھی عائد کی جاچکی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک عرصہ تک ان پر پابندی لگائی جس کے تحت وہ اپنا پروگرام تو کیا کسی دوسرے چینل پر بطور مہمان بھی شرکت نہیں کر سکتے تھے۔

عامر لیاقت ہر بار عدالت کو یقین دہانیاں کروانے کے باوجود اپنے پروگرام میں مبینہ طور پر کوئی نہ کوئی متنازع بات کرتے جس پر نتنقید شروع ہوجاتی تھی۔

بطور اینکر عامر لیاقت کو اس وقت بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا جب رمضان ٹرانسمیشن کے دوران ایک لاوارث بچے کو انہوں نے ایک جوڑے کو دے دیا۔

اس کے علاوہ اپنے پروگراموں میں آئے عام شہریوں کو انعامات کی تقسیم کے دوران تضحیک آمیز رویہ اختیار کرنے پر بھی انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

توہین عدالت کے الزام میں اگر انہیں سزا ملتی ہے تو اُن کی پارلیمان کی رکنیت بھی ختم ہو جائے گی۔

یاد رہے کہ کچھ عرصے قبل عرصہ مسلم لیگ نواز کے رہنما نہال ہاشمی ،طلال چوہدری اور دانیال عزیز توہین عدالت کے الزام میں سزا پانے کے بعد پارلیمان سے باہر ہیں۔ عدالت نے ان کی غیر مشروط معافی کی استدعا مسترد کر دی ہے۔

XS
SM
MD
LG