انسانی حقوق کی علمبردار بین الاقوامی تنظیم ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ دنیا کے طاقتور ممالک انسانیت کے خلاف جرائم کی تحقیقات صرف اُس وقت کرتے ہیں جب ایسا کرنا اُن کے اپنے سیاسی مفاد میں ہو۔
جمعرات کو جاری کی گئی اپنی سالانہ رپورٹ میں لندن میں قائم تنظیم نے اس صورت حال کو” انصاف کا فقدان“ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پچھلے سال لاطینی امریکہ میں اس حوالے سے کچھ پیش رفت ہو ئی تھی جس میں ارجنٹائن، پیرو اوریوروگوئے کے سابق رہنماؤں کو مختلف جرائم میں سزائیں سنائی گئیں۔
لیکن ایمنیسٹی نے کہا ہے کہ کئی طاقت ورقومیں اپنے آپ کو قانون سے بالاتر سمجھتی ہیں جن میں چین، روس اور امریکہ بھی شامل ہیں ۔ ان میں سے کسی بھی ملک نے اپنے آپ کو بین الاقوامی جرائم کی عدالت انصاف کا پابند نہیں کیا ہے جو اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت کیے گئے جرائم کے خلاف دنیا میں کہیں بھی مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔
تنظیم نے افریقی ملکوں کے اتحاد ”افریقن یونین“ پر بھی تنقید کر تے ہوئے کہا ہے کہ اُس نے ابھی تک سوڈان کے صدر عمر البشر کو گرفتار نہیں کیا ہے جسے ایک عدالت نے ڈارفور میں مبینہ جنگی جرائم کا مجرم قرار دیا ہے۔
ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے اپنے رپورٹ میں کہا ہے کہ پچھلے سال ایک سو گیارہ ملکوں میں اذیتیں دینے کے واقعات کا پتا لگایا گیا جبکہ 96 ممالک میں اظہار رائے کی آزادی پر قدغنیں لگائی گئیں۔ تنظیم نے کہا ہے کہ تمام حکومتوں سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا حساب لینا چاہیئے ۔