امریکی اداکارہ انجلینا جولی کا کہنا ہے کہ جو ممالک آب و ہوا کو کم نقصان پہنچا رہے ہیں، ِآب ہو ا کی تبدیلی انہیں سب سے زیادہ نقصان پہنچا رہی ہے۔ وہ ایک دوست کی حیثیت سے پاکستان میں موجود ہیں اور انہیں جو پیار ملا ہے، اسے لوٹانے کی کوشش جاری رکھیں گی۔
اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) کی نمائندہ خصوصی انجلینا جولی نے یہ بات نیشنل فلڈ رسپانس کوآرڈینیشن سینٹر (این ایف آر سی سی) کا دورہ کرتے ہوئے کہی۔
اس سے پہلے انہوں نے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ بھی کیا تھا اور امداد کا بھی وعدہ کیا تھا۔
این ایف آر سی سی کے دورے کے دوران بات کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان کے سیلاب زدگان کی امداد کے لیے انہوں نے بین الاقوامی برادری سے مزید امداد کی اپیل کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اپنی ٹیم کے ہمراہ دیکھا ہے کہ لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لیے پاکستان کی فوج نے کافی کوششیں کی ہیں۔
انجلینا جولی کا بتانا تھا کہ انہوں نے ایسے بہت سے لوگ دیکھے ہیں جن کی زندگیاں امداد کی وجہ سے بچ گئی ہیں۔ لیکن ان کا کہنا تھا کہ "میں ایسے لوگوں سے بھی ملی ہوں کہ اگر انہیں کافی امداد نہ ملتی تو وہ آئندہ دو ہفتوں کے بعد شاید زندہ نہ رہ پاتے۔"
انہوں نے تشویش کے ساتھ کہا کہ "اگر وہ (سیلاب زدگان) اگلے ماہ سردیوں تک کسی طرح بچ جائیں تو میرے لیے یہ تصور کرنا بھی مشکل ہے کہ ان کا کیا بنے گا۔"
انہوں نے کہا کہ ہم عام طور پر مدد، ریلیف کی اپیلیں کیا کرتے ہیں لیکن اس بار حالات بہت مختلف ہیں۔آب و ہوا کی تبدیلی آ نہیں رہی، بلکہ آچکی ہے۔
انجلینا جولی کے بقول، "ہم بحرانوں کی بات کیا کرتے ہیں کہ کیسے حل کریں، کیا کچھ نیا تعمیر ہو گا، بچوں کی مدد کیسے کرنی ہے، ان کو خوراک کیسے فراہم کرنی ہے۔ حقیقی معنوں میں ہماری ہر کوشش بہت سے لوگوں کے لیے زندگی اور موت کی سی اہمیت رکھتی ہے۔"
انجلینا جولی نے اس موقع پر بتایا کہ وہ اس سے پہلے بھی پاکستان آ چکی ہیں اور انہوں نے اس دوران پاکستان کے لوگوں کو افغانستان کے پناہ گزینوں کے لیے فراخ دل پایا ہے۔
بقول ان کے ’’کئی ایسے ملک ہیں جن کے اپنے پاس اتنا کچھ نہیں ہوتا جتنا وہ دوسروں کو دے دیتے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’میرا دل پاکستان کے مشکلات کے شکار لوگوں کے ساتھ ہے۔‘‘