پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے امریکہ کے خصوصی نمائندہ برائے ماحولیات جان کیری کے ساتھ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے امریکی تعاون پر بات کرتے ہوئے موسمیات سے متعلق ٹیکنالوجی کی ترقی پزیر ممالک کو منتقلی اور صلاحیت سازی میں واشنگٹن کے قائدانہ کردار کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس کے موقع پر امریکی صدارتی ایلچی سے ملاقات کے دوران وزیر اعظم نے ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنے اور اس بحران کے حل کے لیے جان کیری کی کوششوں کو سراہا۔
اس موقع پر انہوں نے ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے بائیڈن انتظامیہ کے اہم کردار کا بھی اعتراف کیا۔
شہباز شریف نے پاکستان میں تباہ کن سیلاب کے تناظر میں فوری طور پر امریکی امداد پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے تعمیر نو اور بحالی کے مرحلے کے دوران بین الاقوامی برادری کے مسلسل تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
خیال رہے کہ امریکہ نے سیلابی تباہی سے نبرد آزما پاکستان کو اب تک کو پانچ کروڑ ڈالر سے زائد کی امداد فراہم کی ہے۔
ایک بیان کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان نے عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ہے جبکہ ان کا ملک موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہ دس ممالک میں شامل ہے۔
وزیر اعظم نے پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کو ماحولیات سے متعلق ٹیکنالوجی کی منتقلی اور صلاحیت سازی میں معاونت کی شکل میں ٹولز فراہم کرنے اور پیرس معاہدے کے تحت اقدامات کے لیے امریکہ کی قیادت کی اہمیت پر زور دیا۔
سیلابی تباہ کاریوں سے متعلق وزیر اعظم نے کہا کہ سیلاب سے 1400 سے زیادہ افراد جاں بحق ہوئے ؛ 33 ملین لوگ پناہ گزینوں کے طور پر بے گھر ہوئے، جن میں سے چھ لاکھ سے زیادہ حاملہ خواتین ہیں۔ چالیس لاکھ ایکڑ فصل تباہ ہوئی ;پاکستان کو ایک بے مثال قدرتی آفت کا سامنا تھا۔
خصوصی ایلچی جان کیری نے پاکستانی عوام اور حکومت کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور سیلاب کی وجہ سے درپیش چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے امریکی انتظامیہ کی مسلسل حمایت کا اعادہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ انفراسٹرکچر کی تعمیر نو میں تعاون کے ساتھ ساتھ دیگر نوعیت کی مدد کے لیے تیار ہے جو مستقبل میں اس طرح کے بحران کو ٹالنے میں مدد دے گا۔
پاکستان کے وزیراعظم نے نیویارک میں فرانس اور ایران کے رہنماوں سمیت کئی عالمی شخصیات سے ملاقاتیں کی ہیں۔ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں مختلف چیلنجز پر پاکستان کی پالیسیوں کو اجاگر کریں گے۔