کراچی —
پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور اقتصادی مرکز کراچی کے علاقے اورنگی میں انسان کو اپاہج کر دینے والی بیماری پولیو کے ایک کیس کے سامنے آنے پر ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کسی ایک بچے میں بھی یہ مرض باقی ہے تو شہر کے دوسرے بچے غیر محفوظ ہیں۔
صوبہ سندھ میں 'امیونائزیشن' - یعنی بچوں کو مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھنے والے حفاظتی ٹیکوں اور قطروں کی مہم - کے سربراہ ڈاکٹر مظہر علی خمیسانی نے 'وائس آف امریکہ' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی کی کمی کی وجہ سے اور پولیو مہم کے خلاف ہونے والے منفی پروپیگنڈے کی وجہ سے اس طرح کے کیسز سامنے آئے چلے جارہے ہیں۔
ڈاکٹر مظہر علی خمیسانی نے عزم ظاہر کیا کہ تمام رکاوٹوں کے باوجود پولیو کے خلاف مہم جاری رہے گی۔
پاکستان میں بچوں کے ڈاکٹروں کی تنظیم 'پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن' کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر اقبال میمن نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا کہ اگر ملک میں پولیو کا خاتمہ نہ ہوا اور یوں ہی پولیو کے کیس سامنے آتے رہے تو لوگ پاکستان آتے ہوئے ڈریں گے اور پاکستانیوں کو دنیا کے دوسرے ملکوں کے سفر میں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ۔
انہوں نے کہا کہ حفاظتی ٹیکوں اور قطروں سے نہ صرف بچے اور بڑے مختلف بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں بلکہ کم بیمار ہونے کی وجہ سے لوگوں پر علاج کا بوجھ بھی کم پڑتا ہے اور تعلیم اور کام کاج میں ناغہ بھی نہیں ہوتا جس کی وجہ سے لوگوں کی انفرادی اور ملک کی اجتماعی معیشت بہتر رہتی ہے۔
صوبہ سندھ میں 'امیونائزیشن' - یعنی بچوں کو مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھنے والے حفاظتی ٹیکوں اور قطروں کی مہم - کے سربراہ ڈاکٹر مظہر علی خمیسانی نے 'وائس آف امریکہ' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی کی کمی کی وجہ سے اور پولیو مہم کے خلاف ہونے والے منفی پروپیگنڈے کی وجہ سے اس طرح کے کیسز سامنے آئے چلے جارہے ہیں۔
ڈاکٹر مظہر علی خمیسانی نے عزم ظاہر کیا کہ تمام رکاوٹوں کے باوجود پولیو کے خلاف مہم جاری رہے گی۔
پاکستان میں بچوں کے ڈاکٹروں کی تنظیم 'پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن' کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر اقبال میمن نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا کہ اگر ملک میں پولیو کا خاتمہ نہ ہوا اور یوں ہی پولیو کے کیس سامنے آتے رہے تو لوگ پاکستان آتے ہوئے ڈریں گے اور پاکستانیوں کو دنیا کے دوسرے ملکوں کے سفر میں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ۔
انہوں نے کہا کہ حفاظتی ٹیکوں اور قطروں سے نہ صرف بچے اور بڑے مختلف بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں بلکہ کم بیمار ہونے کی وجہ سے لوگوں پر علاج کا بوجھ بھی کم پڑتا ہے اور تعلیم اور کام کاج میں ناغہ بھی نہیں ہوتا جس کی وجہ سے لوگوں کی انفرادی اور ملک کی اجتماعی معیشت بہتر رہتی ہے۔