کراچی ۔۔۔ سال 2014ء کے دوان صوبہ سندھ کا پہلا پولیو کیس سامنے آگیا ہے۔ کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاوٴن کی رہائشی دو سالہ بچی مزدلفہ میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ملک بھر میں رواں سال سامنے آنے والے کیسز کی تعداد 29ہوگئی ہے۔
ای پی آئی سندھ کی ڈپٹی منیجر پروجیکٹ ڈاکٹر ناز نے پولیو کیس کی تصدیق کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ متاثرہ بچی کے اہل خانہ آٹھ ماہ قبل ہی خیبر پختونخواہ سے کراچی منتقل ہوئے ہیں۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ڈاکٹر ناز کا کہنا تھا کہ ”بچی کے والدین نے انہیں بتایا تھا کہ’ مزدلقہ ‘کو انسداد پولیو ویکسین کے قطرے نہیں پلوائے گئے۔“
تاہم ڈاکٹر ناز نے اس حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا کہ آیا بچی میں پولیو ووائرس خیبرپختونخواہ سے لگا ہے یا کراچی آکر ۔
ادھرایک صوبائی عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پروی اواے کو بتایا کہ” بلدیہ ٹاون ، کراچی پولیو وائرس کے حوالے سے کافی حساس تصور کیاجاتاہے، یہاں تک کہ اس علاقے کو ”کیٹیگری ون “ میں شمار کیاجاتا ہے ۔
ڈاکٹر ناز کا یہ بھی کہنا ہے کہ” ایسی صورتحال میں کہ جب شہر کو پولیو سے پاک کرنے کی مہم زوروں پر ہے ، نئے پولیو کیسز کا سامنے آنا باعث تشویش ہے۔
کراچی پولیو کیس کے بعد سال رواں کے صرف تین ماہ میں 29کیسز کا سامنے آجانا ملک بھر کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ 29کیسز میں سے صرف 3کیسز خیبرپختونخواہ سے سامنے آئے ہیں جبکہ باقی 25کا تعلق فاٹا سے ہے ۔ یہ صورتحال اور بھی زیادہ گمبھیر ہے۔
پولیو کے خلاف مہم ناکام کیوں۔۔۔؟؟
عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں پولیو مہم کی ناکامی کی اصل وجہ پولیو ورکرز پر جانی حملے ہیں۔ ان حملوں سے رضاکاروں کو محفوظ رکھنے کے لئے اس بار سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے ہیں ۔
ای پی آئی سندھ کی ڈپٹی منیجر پروجیکٹ ڈاکٹر ناز نے پولیو کیس کی تصدیق کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ متاثرہ بچی کے اہل خانہ آٹھ ماہ قبل ہی خیبر پختونخواہ سے کراچی منتقل ہوئے ہیں۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ڈاکٹر ناز کا کہنا تھا کہ ”بچی کے والدین نے انہیں بتایا تھا کہ’ مزدلقہ ‘کو انسداد پولیو ویکسین کے قطرے نہیں پلوائے گئے۔“
تاہم ڈاکٹر ناز نے اس حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا کہ آیا بچی میں پولیو ووائرس خیبرپختونخواہ سے لگا ہے یا کراچی آکر ۔
ادھرایک صوبائی عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پروی اواے کو بتایا کہ” بلدیہ ٹاون ، کراچی پولیو وائرس کے حوالے سے کافی حساس تصور کیاجاتاہے، یہاں تک کہ اس علاقے کو ”کیٹیگری ون “ میں شمار کیاجاتا ہے ۔
ڈاکٹر ناز کا یہ بھی کہنا ہے کہ” ایسی صورتحال میں کہ جب شہر کو پولیو سے پاک کرنے کی مہم زوروں پر ہے ، نئے پولیو کیسز کا سامنے آنا باعث تشویش ہے۔
کراچی پولیو کیس کے بعد سال رواں کے صرف تین ماہ میں 29کیسز کا سامنے آجانا ملک بھر کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ 29کیسز میں سے صرف 3کیسز خیبرپختونخواہ سے سامنے آئے ہیں جبکہ باقی 25کا تعلق فاٹا سے ہے ۔ یہ صورتحال اور بھی زیادہ گمبھیر ہے۔
پولیو کے خلاف مہم ناکام کیوں۔۔۔؟؟
عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں پولیو مہم کی ناکامی کی اصل وجہ پولیو ورکرز پر جانی حملے ہیں۔ ان حملوں سے رضاکاروں کو محفوظ رکھنے کے لئے اس بار سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے ہیں ۔