کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں واقع ایک اور انگریزی میڈیم اسکول ’بیکن ہاوٴس‘ پر بدھ کی صبح دستی بم سے حملہ ہوا۔ تاہم، حملے میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔
نارتھ ناظم آباد متوسط طبقے کی آبادی والا شہر کا پوش علاقہ شمار ہوتا ہے۔ یہاں کے ڈی اے چورنگی کے قریب کئی انگریزی میڈیم اسکولز برابر برابر واقع ہیں جن میں قریب ڈیڑھ سے دو ہزار بچے پڑھتے ہیں۔
بدھ کی دوپہر جبکہ اسکولوں کی چھٹی ہونے میں کچھ ہی وقت باقی رہ گیا تھا نامعلوم موٹر سائیکل سوار اسکول کے دروازے پر دستی بم پھینک کر فرار ہوگئے۔ بم پھٹنے کے نتیجے میں زوردار دھماکہ ہوا، جس سے وہاں موجود لوگوں میں افراتفری پھیل گئی۔
فوری طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں، پولیس اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کیا گیا، جنہوں نے اسکول اور اطرافی علاقے کو گھیرے میں لے لیا، جبکہ شواہد بھی اکھٹا کرلئے گئے۔
دھمکی آمیز پمفلٹس
نامعلوم افراد نے دستی بم کے ساتھ ساتھ اردو اور انگریزی میں تحریر کئے گئے۔ کچھ دھمکی آمیز عبارت والے پمفلٹس بھی پھینکے تھے، جن پر جلی حروف میں درج تھا، ’جیسا کروگے ویسا بھرو گے‘۔
افغان مہاجرین کی واپسی پر ناراضگی کا اظہار
پمفلٹس میں افغان مہاجرین کی واپسی پر ناراضگی کا اظہارکیا گیا ہے اور افغان مہاجرین کی واپسی کو ’جبراً بے دخلی‘ قرار دیا گیا ہے۔ پمفلٹس میں ’مجاہدین‘ کو پولیس مقابلوں میں ہلاک کرنے اور پھانسی کی سزا پر عمل درآمد کا سلسلہ نہ روکنے پر بھی غصہ ظاہر کیا گیا ہے۔
اس سے قبل فروری میں گلشن اقبال بلاک سات میں واقع ایک اور اسکول پر بھی ایسا ہی حملہ ہوچکا ہے۔ یہ حملہ بھی اسی دن ہوا تھا جب کراچی کی سینٹرل جیل میں قید دہشت گرد کو پھانسی دی گئی تھی۔ بدھ کو بھی کئی افراد کی سزائے موت پر عمل درآمد ہوا، جبکہ ایک روز قبل بھی 12مجرموں کو پھانسی دی گئی تھی۔
پمفلٹ میں مشنری اور کچھ دیگر اسکولوں کو بھی دھمکی آمیز انداز میں تنبیہہ دی گئی ہے۔ اسکولز انتظامیہ سے کہا گیا ہے کہ وہ بھی پاکستان سے اپنا ’بوریا، بستر‘ سمیٹ لیں۔
پمفلٹ میں یہ دھمکی بھی دی گئی ہے کہ وہ مستقبل قریب میں ایسے تمام اسکولوں کے مالکان، پراپرٹی اونرز، پرنسپل اور ٹیچرز کو نشانہ بنائیں گے جو غیر ملکی زبان میں تعلیم دیتے ہیں۔ لہذا، والدین ان اسکولوں سے اپنے بچے اٹھالیں۔