کراچی شہر میں منگل کی صبح ایک نجی اسکول کے باہر ہونے والے کریکر حملے کے بعد، والدین اور طالبعلموں میں خوف کی لہر پھیل گئی ہے۔
یہ واقعہ گلشن اقبال کے ایک اسکول کے باہر پیش آیا جس میں نامعلوم شخص نے دستی بم کا حملہ کیا، جس سے بظاہر کسی نقصان کی کوئی اطلاع سامنے نہیں آئی۔ مگر، اسکول میں زیر تعلیم طلبا اور والدین میں ایک خوف سا طاری ہو گیا ہے۔
پورا ملک پشاور کے آرمی اسکول پر ہونےوالی دہشتگردی کی اندوہناک کاروائی اور بچوں کی ہلاکتوں کو نہیں بھولا۔
دستے بم حملے کی اطلاع ملنے کے بعد، فوری طور پر والدین اسکول کے باہر جمع ہوگئے۔ ایک طالبعلم کے والد نے بتایا کہ ’بچوں کو بہادر بننے کا کہہ رہے ہیں مگر یہاں کوئی بہادر نہیں سب گولی سے ڈرتے ہیں۔ یہ قدرتی امر ہے کہ پستول گن کے آگے سب سہم جاتے ہیں۔ اگر سیکورٹی نہیں دی گئی اور ایسے واقعات ہوتے رہے، تو بچوں کو گھر بٹھانے پر مجبور ہوجائیں گے‘۔
پشاور حملے کے بعدسیکورٹی بڑھانے کی بات ضرور کی جارہی ہے۔ مگر ابھی تک کوئی والدین کے ساتھ اسکول انتظامیہ کی جانب سےکوئی اجلاس طلب نہیں کیا گیا۔
بقول اُن کے، ’اسکول کی جانب سے بتایا جا رہا ہے کہ سب ٹھیک ہے۔ مگر، میڈیا پر دیکھ کر اندازہ ہوا کہ اگر سب کچھ ٹھیک ہے، تو یہاں سیکورٹی اہلکار کیوں موجود ہیں‘۔
ایک اور طالبعلم کے والد نے بتایا کہ اُنھیں دستے بم دھماکے کی میڈیا کے نجی چینلز کے ذریعے اطلاع ملی۔ جبکہ، بچے وین کے ذریعے اسکول پہنچ چکے تھے۔
خبر آنے کی دیر تھی کہ والدین بچوں کو اسکول سے لینے پہنچ گئے۔ اسکول انتظامیہ ہر بچے کو تو سیکورٹی نہیں دے سکتی، جبکہ تمام سیکورٹی شہر کے وی آئی پی پروٹوکول پر لگی ہوئی ہے۔ اسکول کے باہر کریکر حملے کی صرف مذمت کر دینا کافی نہیں۔ اس کے لئے عملی طور پر اقدامات کرنے ہوں گے۔
گلشن اقبال کے نجی اسکول کے باہر کریکر حملے کے بعد دھمکی آمیز پمفلٹس بھی برآمد ہوئے ہیں جس میں خالی اسکول پر حملے کےبارے میں دھمکی آمیز عبارات درج ہیں۔
کراچی پولیس کے ڈی آئی جی ایسٹ منیر شیخ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ، ’کریکر حملہ اسکولوں میں خوف پھیلانے کی سازش ہے جب یہ حملہ ہوا اسکول بند تھا جسکی تحقیقات ہورہی ہے۔ دھمکی آمیز پمفلٹوں کے بارے میں بھی تحقیقات ہوں گی، والدین پریشان نا ہوں اسکول فعال ہوں گے۔‘
اطلاعات کے مطابق، اسکول پرکئےجانےوالے دستی بم حملےکا مقدمہ گلشن اقبال تھانے میں درج کرلیا گیا ہے۔ مقدمہ سرکار کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے، جبکہ مقدمے میں سازش اور املاک کو نقصان پہنچانےکی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
پشاور کے آرمی اسکول پر16 دسمبر 2014 کو ہونےوالے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے دہشتگردی کے واقعے میں درجنوں بچوں کی ہلاکتوں کے بعد ملک کے دیگر شہروں کے تعلیمی اداروں میں بھی دہشتگردی کے واقعات کا خدشہ ظاہر کیاجارہاہے۔جبکہ سندھ حکومت کی جانب سے صوبے کے تمام تعلیمی اداروں کو کسی بھی قسم کی باقاعدہ سیکورٹی دینےکا تاحال کوئی فیصلہ سامنے نہیں آیا ہے۔