امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹی بلنکن اور پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے جس میں دونوں وزرائے خارجہ نے افغان امن عمل سمیت پاک، امریکہ تعلقات اور خطے کی مجموعی سیاسی صورتِ حال پر بھی تبادلۂ خیال کیا۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق اتوار کو ہونے والے اس رابطے میں انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں میں پاکستان کی پیش رفت پر بھی گفتگو ہوئی۔
نیڈ پرائس کا بیان میں مزید کہنا تھا کہ گفتگو کے دوران افغان امن عمل کے لیے پاکستان اور امریکہ کے درمیان جاری تعاون کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی گئی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ گفتگو کے دوران پاک، امریکہ تجارت کے فروغ اور جنوبی ایشیا میں علاقائی روابط کو بہتر بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔
پاکستانی دفترِ خارجہ کے بیان کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ نے دو طرفہ تعلقات اور خطے میں مختلف معاملات میں ہونے والی پیش رفت پر بھی تبادلۂ خیال کیا۔
شاہ محمود قریشی نے امریکہ کے ساتھ وسیع البنیاد اور جامع شراکت داری پر مبنی ایسے تعلقات کی خواہش کا اظہار کیا جو خطے میں معاشی تعاون، علاقائی روابط اور پرامن جنوبی ایشیا کے ایک جیسے ویژن پر مبنی ہوں۔
بیان کے مطابق شاہ محمود قریشی نے دورانِ گفتگو کہا کہ 'نئے پاکستان' کی ساری توجہ اقتصادی شعبے پر مرکوز ہے جس کا محور امن، شراکت داری اور روابط کا فروغ ہے۔
پاکستان کے وزیرِ خارجہ نے افغان امن عمل میں پاکستان کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کو بھی دوہرایا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پرامن سیاسی حل تمام افغان فریقوں سمیت بین الاقوامی اور علاقائی اسٹیک ہولڈرز کی ذمے داری ہے۔
افغانستان سے غیر ملکی افواج کے ذمے دارانہ انخلا کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ تشدد میں کمی، مستقل جنگ بندی اور جامع، وسیع البنیاد سیاسی حل کو یقینی بنانے کے لیے اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھانا ناگزیر ہے۔
بیان کے مطابق وزیرِ خارجہ نے اینٹنی بلنکن کو بتایا کہ پاکستان کے عوام کو فلسطینی علاقوں میں بدترین انسانی صورتِ حال پر گہری تشویش اور غصہ ہے۔
انہوں نے موجودہ صورتِ حال کے حل میں مدد، امن کی بحالی کے لیے ضروری اقدامات یقینی بنانے میں امریکہ کے کردار کی اہمیت پر زور دیا۔
شاہ محمود قریشی اور اینٹنی بلنکن نے روابط قائم رکھنے اور دونوں ممالک کے دو طرفہ اور علاقائی مفادات پر ساتھ کام کرنے پر اتفاق کیا۔
شاہ محمود قریشی اور اینٹنی بلنکن کے درمیان رابطہ ایسے موقع پر ہوا ہے جب افغانستان میں عید الفطر کے موقع پر تین روزہ جنگ بندی کے بعد افغان فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپیں دوبارہ شروع ہو گئی ہیں۔
دریں اثنا اسرائیل اور حماس کے درمیان بھی لڑائی جاری ہے جس کی وجہ سے درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت فلسطینیوں کی ہے۔