امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے 2021 کی بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق رپورٹ امریکی کانگریس میں جمع کرا دی ہے، جس میں خاص طور پر چین کے سنکیانگ کے علاقے میں مسلم ایغور اور دیگر مذہبی اقلیتی گروہوں کی نسل کشی اور جبر کے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے، بلنکن نے کہا کہ اپریل 2017 سے لے کر اب تک 10 لاکھ سے زائد ایغور نسلی قازق، کرغیزاور دیگر اقلیتوں کو سنکیانگ کےحراستی کیمپوں میں قید رکھا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ عوامی جمہوریہ چین دوسرے مذاہب کے پیروکاروں کو، جنہیں وہ چینی کمیونسٹ پارٹی کے نظریے کے خلاف سمجھتا ہے، گرفتار کرنا جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان میں بودھ، عیسائی، مسلم اور تاؤسٹ عبادت گاہوں کو مبینہ طور پر تباہ کر نا اور عیسائیوں، مسلمانوں، تبتی بودھوں اور فیلن گانگ کے پیروکاروں کے لیے روزگار اور رہائش میں رکاوٹیں کھڑی کرنا شامل ہے۔
اس موقع پر بین الاقوامی آزادی کے لیے امریکہ کے ایلچی، راشد حسین بھی موجود تھے۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ مذہبی آزادی امریکی آئین کی اساس ہے اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی چارٹر میں اس کا بھی حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی آزادیوں کا احترام امریکہ کی خارجہ پالیسی کا ایک اہم جُُزو ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں سعودی عرب میں بین المذاہب مکالمے اور مذہبی رواداری کو بڑھانے کے لیے حالیہ اقدامات کی اہمیت کو تسلیم کیا۔ تاہم، ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ابھی بھی اسلام کے علاوہ کسی دوسرے عقیدے پر عوامی طور پر عمل کرنا غیر قانونی ہے اور حکومت مذہبی اقلیتی برادریوں کے ساتھ امتیازی سلوک جاری رکھے ہوئے ہے۔
یاد رہےکہ اس سال اپریل میں گزشتہ سال کی مذہبی آزادیوں کے جائزے پر مبنی سالانہ رپورٹ جاری کی گئی تھی، جس میں بتایا گیا تھا کہ افغانستان اور سنٹرل افریقن ری پبلک (کار) میں سال 2021ء میں مذہبی آزادیوں میں سب سے زیادہ تنزلی دیکھی گئی۔ اور پاکستان کا شمار بھی ایسے ملکوں میں کیا گیا ہے جہاں مذہبی آزادیوں کے حوالے سے خلاف ورزیوں کا گراف مسلسل تنزلی کا شکار ہے اور جہاں حکومت اقلتیوں کو ہدف بنانے والے گروپوں کو روکنے میں ناکام رہی۔
رپورٹ میں بھارت میں بھی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں کا احاطہ کیا گیا ہے اور پاکستان اور بھارت دونوں ملکوں کو ایسی فہرست میں شامل رکھنے کی تجویز دی گئی ہے جن کے بارے میں تشویش پائی جاتی ہے۔
رپورٹ میں تجویز کیا گیا ہے کہ باہر کی دنیا میں مذہبی آزادی سے متعلق امریکی حکومت کی جانب سے کوششوں میں اضافہ کیا جائے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکی حکومت نے کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی سفارشات پر عمل کیا بشمول روس کو مخصوص تشویش والا ملک قرار دینے، اور اس کے مذہبی آزادیوں کی خلاف ورزی کرنے والے عناصر کے خلاف ہدف والی پابندیاں لگانے جیسے اقدامات اٹھائے ہیں۔
رپورٹ میں امریکی حکومت کی جانب سے دنیا بھر میں مذہبی آزادیوں کے لیے اقدامات کو سراہا بھی گیا ہے اور کئی تجاویز بھی دی گئی ہیں جن کے تحت پاکستان سمیت کئی ممالک کو ان ملکوں کی فہرست میں رکھنے کا کہا گیا ہے جہاں مذہبی آزادیوں کے حوالے سے زیادہ تشویش پائی جاتی ہے ۔ روس، چین، برما، عراق، ایران سمیت دنیا کے متعدد ممالک میں مذہبی آزادیوں کی صورتحال کا اس رپورٹ میں احاطہ کیا گیا ہے۔
اس رپورٹ میں دنیا بھر میں ایسے سات غیر ریاستی عناصر کو بھی ’ انٹیٹی آف پرٹیکلر کنسرن‘ والی فہرست میں شامل رکھنے کی تجویز دی گئی ہے جو مبینہ طور پر مذہبی آزادیوں کے زمرے میں خلاف ورزیوں کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ اس میں الشباب، بوکو حرام، حوثی، حیات تحریر الشام، داعش ان گریٹر صحارا، داعش (مغرب افریقہ) اور نصرالاسلام ولمسلم شامل ہیں۔
رپورٹ کے اعدادوشمار مذہبی آزادیوں کا جائزہ لینے والے کمیشن کی ویب سائٹ پر موجود رپورٹ سے لیے گئے ہیں۔ پاکستان اور بھارت یا افغانستان کی جانب سے فوری طور پر اس رپورٹ پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔