امریکی ٹیکنالوجی کمپنی 'ایپل' نے منگل کو ایک سرپرائز لانچ میں اپنی نئی میک بکس پرو متعارف کرادی ہیں۔
ان میک بکس کی خاص بات اس کی نئی اور تیز چپس ہیں۔ ایپل نے ان لیپ ٹاپس میں اپنی نئی تیار کردہ 'ایم ٹو پرو' اور 'ایم ٹو میکس' چپس متعارف کرائی ہیں جو کمپنی کے بقول دنیا کی سب سے تیز ترین اور مؤثر چپس ہیں۔
ایپل نے نئی میک بک پرو کے دو ماڈل متعارف کرائے ہیں۔ ایک ماڈل 14 انچ جب کہ دوسرا 16 انچ کا ہے۔
نئی میک بکس کو خاص طور پر بھاری ٹاسک کے لیے تیار کیا گیا ہے اور ایپل کے بقول اس میں گزشتہ انٹیل میک بک پرو کے مقابلے میں چھ گنا تیز تک رینڈرنگ کی صلاحیت ہے۔ اسی طرح گریڈنگ بھی د وگنی تک تیز کی جاسکتی ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ایپل کا کہنا ہے کہ نئی ایم ٹو پرو میں گزشتہ برس کی ایم ون پرو کے مقابلے میں تقریباً 20 فی صد زیادہ ٹرانزسٹرز ہیں جب کہ ایم ٹو کے مقابلے میں یہ تعداد دگنی ہے جس سے ایڈوبی فوٹوشاپ جیسے پروگرامز پر بھاری کام 'تیزی' سے کیا جاسکتا ہے۔
ایپل نے نئی میک بک پرو میں بیٹری کو بھی پہلے کے مقابلے میں اپ گریڈ کیا ہے اور کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اسے 22 گھنٹے تک بیٹری پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ایپل کے بقول یہ میک میں اب تک کی سب سے طویل بیٹری لائف ہے۔
نئی میک بک پرو وائی فائی سکس ای سپورٹ کرتی ہے جو گزشتہ جنریشن کے مقابلے میں د گنا تک تیز ہے۔ اسی طرح ان میک بکس میں ایڈوانس ایچ ڈی ایم آئی بھی لگائی گئی ہے جو پہلی مرتبہ 8 کے تک ڈسپلے کو سپورٹ کرتی ہے۔
ایپل نے نئی ایم ٹو پرو چپ میں 10 سے لے کر 12 کورسی پی یو تک کا فیچر دیا ہے جب کہ یہ 16 سے لے کر 19 کور جی پی یو تک کی صلاحیت رکھتی ہے۔
اسی طرح ایم ٹو میکس 12 کور سی پی یو کے ساتھ آتی ہے جب کہ اس میں 12 سے 38 کور تک جی پی یو کا فیچر بھی دیا گیا ہے۔
ایم ٹو پرو میں صارفین 32 جی بی میموری اپ گریڈ کرسکتے ہیں جب کہ ایم ٹو میکس میں 96 جی بی تک کا آپشن موجود ہے۔ اس کے علاوہ دونوں چپس میں آٹھ ٹیرا بائٹ تک اسٹوریج کو بڑھانے کا آپشن بھی دیا گیا ہے۔
نئی میک بک پرو کی قیمت کیا ہے؟
ایپل کی نئی میک بک پرو کے 14 انچ والے ایم ٹو پرو ماڈل کی قیمت 1999 ڈالر سے شروع ہوتی ہے جب کہ ایم ٹو میکس والے ماڈل کی ابتدائی قیمت 3099 ڈالر رکھی گئی ہے۔
اسی طرح 16 انچ ایم ٹو پرو میک بک کی قیمت 2499 ڈالر سے شروع ہوتی ہے جب کہ ایم ٹو میکس 16 انچ میک بک کی قیمت 3499 ڈالر رکھی گئی ہے۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔