بائیڈن انتظامیہ نے منگل کےروزایپل کے کچھ سمارٹ واچ ماڈلز پر انٹر نیشنل ٹریڈنگ کمیشن کی جانب سے پیٹنٹ کی خلاف ورزیوں کے فیصلے پر ویٹو نہ کرنے کا انتخاب کر کے ان کی در آمد پر پابندی نافذ کر دی ہے ۔
امریکہ کے انٹر نیشنل ٹریڈنگ کمیشن (ITC) نے اکتوبر میں خون میں آکسیجن کی سطح کا پتہ لگانےسے متعلق ایک پیٹنٹ شدہ ٹیکنالوجی پر مبنی اپیل واچ کے ماڈلز پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا تھا ۔
اس نے یہ فیصلہ 2021 کے وسط میں کمیشن کو درج کرائی گئی شکایت کے بعد دیا تھا جس میں ایپل پرالزام عائد کیا گیا تھا کہ اس نے میڈیکل ڈیوائس بنانے والی کمپنی میسمو کی ایک پیٹنٹ شدہ ٹکنا لوجی کا غیر قانونی استعمال کیا تھا۔
اس نے اکتوبر میں یہ حکم جاری کیا تھا کہ ایپل کی خون میں آکسیجن کی سطح سے متعلق اسمارٹ واچ پر پابندی لگائی جائے جس میں اس نےوہ ٹکنالوجی استعمال کی ہے جسے میڈیکل ڈیوائس بنانے والی ایک کمپنی میسیمو پہلے ہی پیٹنٹ کروا چکی ہے ۔
ایپل کا دعویٰ ہے کہ کمیشن کا یہ فیصلہ غلطی پر مبنی تھا اور منسوخ کیا جانا چاہیے، لیکن گزشتہ ہفتے اس نے امریکہ میں اپنی ایپل واچ سیریز 9 اور ایپل واچ الٹرا 2 کی فروخت روک دی ۔
منگل کو صدر کے ایگزیکٹو آفس نے اس بارے میں ایک بیان میں کہا، "محتاط مشاورت کے بعد، سفیر (کیتھرین) تائی نے فیصلہ کیا کہ ... کمیشن کا فیصلہ تبدیل نہ کیا جائے اور وہ فیصلہ 26 دسمبر 2023 کو فائنل ہو گیا۔"
ایپل اپنی اسمارٹ واچ کی ہر نئی جنریشن میں فٹ نیس اور ہیلتھ فیچرز آہستہ آہستہ بڑھاتا جا رہا ہے اور وہ اسمارٹ واچ کی کیٹیگری میں چھا یا ہوا ہے۔
ستمبر میں اپیل نے اپنی ایپل واچ سیریز 9 ریلیز کی تھی جس کی تشہیر کرتے ہوئے اس نے کہا کہ اس کی پرفارمنس بہتر ہے اور اس میں کئی نئے فیچرز ہیں جن میں صحت کے ڈیٹا تک رسائی اور اس کو لاگ کرنا شامل ہیں۔
جب آئی ٹی سی نے پابندی عائد کی تھی تو ایپل نے کہا تھا کہ،" ہماری ٹیمیں پروڈکٹس اورسروسز فراہم کرنے کے لیے انتھک محنت کرتی ہیں جن کی وجہ سے انہیں استعمال کرنےوالے اپنی صحت ، عافیت اور سیفٹی کی بہتر سہولیات حاصل کرتے ہیں۔"
ایپل نے یہ بھی کہا تھا کہ, "میسیمو نے امریکہ کے لاکھوں صارفین کو امکانی طور پر جان بچانے والی پروڈکٹ سے محروم کرنے کے لیے آئی ٹی سی کا غلط استعمال کرنے کی کوشش کی ہے اور اپنی اس واچ کے لیے راستہ بنایا ہے جو خود ایپل کی نقل کر رہی ہے۔ـ "
رواں سال مئی میں میسیمو کے الزاما ت کے ایک مقدمے میں جیوری کے ارکان کسی متفقہ فیصلے پر نہیں پہنچ سکے تھے۔
گزشتہ سال ایپل نے میسیمو پر ایپل واچ ٹکنالوجی کی نقل کرنے کاالزام عائد کرتے ہوئے اس پر پیٹنٹ کی خلاف ورزی کے دو مقدمات دائر کئے تھے۔
امریکہ اور دنیاکے بہت سے ملکوں میں اسمارٹ واچ کا استعمال ہر عمر کے مردوں اور خواتین میں بڑھ رہا ہے۔ وہ انہیں ایک چھوٹے کمپیوٹر کی طرح استعمال کرتے ہوئے اپنی خوراک، صحت ورزش پر نگاہ رکھنے کے ساتھ ساتھ تازہ ترین خبروں، موسیقی اور انٹر نیٹ سرچز کے لیے بھی استعمال کر رہے ہیں۔
اس وقت امریکہ کے ٹکنالوجی کے بڑے ادارے ایپل کے علاوہ جنوبی کوریا کی سام سنگ اور ایل جی اور جاپان کی سونی سمیت ٹکنالوجی کی متعدد کمپنیوں کی تیار کردہ سمارٹ واچز لوگوں کو اپنا گرویدہ بنا چکی ہیں۔
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔
فورم