پاکستان فوج کےتعلقات عامہ کے ترجمان، میجر جنرل اطہر عباس کا کہنا ہے کہ وسطی کُرم میں اِس وقت فوجی آپریشن جاری ہے، جِس کا مقصد دہشت گردوں کا قلع قمع کرنا ہے، جِن کی کچھ عرصے سے کارروائیاں تیز ہوگئی تھیں، خاص طور پر اغوا برائے تاوان، خودکش حملے اور قتل۔
اُن کا کہنا تھا کہ جو گروہ سرگرم تھے اُن کے خلاف یہ آپریشن کیا گیا ہے، تاکہ اُن کا اِس خطے سے صفایا کیا جائے۔اُنھوں نے یہ بات پیر کو ’وائس آف امریکہ‘ کے حالاتِ حاضرہ کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
میجر جنرل اطہر عباس نے کہا کہ اِس کے علاوہ جو سڑکیں گذشتہ دو برسوں سے بند ہیں اُنھیں کھولا جارہا ہے اور سکیورٹی کے بندوبست کو بہتر بنایا جارہا ہے، تاکہ دہشت گرد اِن سہولیات کا استعمال نہ کر سکیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ اورکزئی اور تیرا کے علاقے سے وزیرستان میں داخل ہونے والے دہشت گردوں کا رابطہ توڑنے کی کوشش جاری ہے۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ اِس وقت جاری فوجی کارروائی پہاڑی علاقے میں ہو رہی ہے جِن میں مشہور چوٹیاں ’مَنا ٹو ‘ اور ’مندانہ‘ ٹاپس کے علاقے آجاتے ہیں، اور یہ کہ، بڑی لڑائی کے بعد جاکر اِنھیں محفوظ بنایا گیا ہے، اور اب یہ پاکستانی فوج کے قبضے میں ہیں۔
فوج کے ترجمان نے کہا کہ اِن چوٹیوں کو سَر کرنے کے بعد آگے مزید آپریشن ہوگا۔ اُن کے بقول، إِس وقت تھوڑا سا آپریشن رُکا ہوا ہے جو دوبارہ شروع ہوگا۔
یہ معلوم کرنے پر کہ اِس کارروائی میں فوج کا کوئی جانی ومالی نقصان تو نہیں ہوا، میجر جنرل اطہر عباس نے بتایا کہ فوج کا کافی نقصان ہوچکا ہے، لیکن بہت سے دہشت گرد مارے گئے ہیں یا علاقہ چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔ اُن کا سازو سامان، اسلحہ اور بارود قبضے میں لےلیا گیا ہے، اور زیادہ تر دہشت گرد اورکزئی کے علاقے مامون زئی کی طرف بھاگ نکلے ہیں۔
اُن سے پوچھا گیا کہ کیا شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن ہوگا، جس پر اُنھوں نے بتایا کہ فی الحال کُرم آپریشن ہو رہا ہے، جِس کے علاوہ مہمند آپریشن کے بھی ’کچھ آخری مراحل‘ رہ گئے ہیں۔ اُن کے بقول، جب تک یہ آپریشن مکمل نہیں ہوجاتا کسی اور نئی کارروائی کے متعلق اِس وقت بات نہیں کی جاسکتی۔
ترجمان سے پوچھا گیا کہ اندرونِ ملک بے گھر ہونے والے افراد (آئی ڈی پیز) کے سلسلے میں فوج کیا اقدامات کر رہی ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ مہمند ایجنسی کے مامون علاقے میں آئی ڈی پیز نے واپس آنا شروع کردیا ہے، اور علاقے کے دہشت گرد بڑی تعداد میں خود کو حکام کے حوالے کر رہے ہیں۔ اُن کے الفاظ میں: ’اب تک 1500سے زیادہ دہشت گرد ہتھیار ڈال چکے ہیں اور اُنھوں نے اپنے آپ کو پولیٹیکل ایجنٹ کے حوالے کردیا ہے۔رواج کے مطابق، اُن پر ایف سی آر کا قانون لاگو ہوگا اور اُن کے خلاف کارروائی کی جائے گی‘۔
میجر جنرل اطہر عباس نے کہا کہ وہاں پر کافی لوگ واپس آچکے ہیں اور ایک پورا پروگرام چل رہا ہے، خاص طور پر جنوبی وزیرستان ، باجوڑ، مہمند اور اورکزئی میں۔ اور، جو لوگ واپس آرہے ہیں اُن کےلیے فوج اور انتظامیہ جو بھی سہولیات ہیں اُنھیں مہیا کی جارہی ہیں اور ایک پروگرام کے تحت اُن کو دوبارہ وہاں آباد کیا جارہا ہے۔
آڈیو رپورٹ سنیئے: