ایشیاء کپ 2018ء میں گروپ ’اے‘ کے پہلے میچ میں عثمان خان اور شاداب خان کی عمدہ بولنگ کے باعث ہانگ کانگ کی ٹیم بڑا اسکور نہ کرسکی اور 116 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔
ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے ہانگ کانگ کے اوپنر نزاکت خان نے محمد عامر کے پہلے ہی اوور میں 10 رنز بنائے تو ایسا لگ رہا تھا کہ وہ پاکستان کے لیے آسان حریف ثابت نہیں ہوں گے۔ لیکن نزاکت خان کے رن آؤٹ ہونے کے بعد ہانگ کانگ کی بیٹنگ لائن ریت کی دیوار ثابت ہوئی۔
محمد عامر کے چار اوورز کے بعد کپتان سرفراز نے بولنگ میں تبدیلی کی اور فہیم اشرف کو اٹیک کے لئے لائے۔ فہیم نے اپنے پہلے ہی اوور میں ہانگ کانگ کے کپتان انشومن راتھ کو وکٹ کے پیچھے کیچ آؤٹ کرا دیا۔
پہلے پاور پلے میں ہانگ کی ٹیم 2 وکٹیں گنوا کر صرف 32 رنز بنا سکی۔ کرسٹوفر کارٹر کو حسن علی نے آؤٹ کیا اور پھر لیگ اسپنر شاداب خان نے اپنے پہلے ہی اوور میں پہلے بابر حیات اور پھر احسن خان کو پویلین کی راہ دکھائی۔
پاکستانی بولنگ کے سامنے ہانگ کانگ کا ہر بیٹسمین بے بس دکھائی دیا۔ لیکن 44 رنز پر آدھی ٹیم آؤٹ ہونے کے بعد کنچیت شاہ اور اعزاز خان نے پاکستانی بولنگ اٹیک کے خلاف کسی حد تک مزاحمت دکھائی اور نہ صرف وکٹ گرنے کے سلسلے کو بریک لگایا بلکہ چھٹی وکٹ کی شراکت میں 53 رنز بنا کر ٹیم کا مجموعی اسکور 97 تک پہنچا دیا۔
اس موقع پر اعزاز خان 27 رنز بنا کر کنچیت شاہ کا ساتھ چھوڑ گئے۔
نئے آنے والے بیٹسمین مک کیچنی اور تنویر افضل کو عثمان خان نے لگاتار دو گیندوں پر آؤٹ کیا تو ٹیم ہانگ کانگ کی مشکلات مزید بڑھ گئیں۔
ہانگ کانگ کی آخری امید کنچیت شاہ کو حسن علی نے 26 رنز پر پویلین واپس بھیجاجبکہ آخری بیٹسمین احسن نواز آسانی سے رن آؤٹ ہوگئے۔
یوں ہانگ کانگ کی پوری ٹیم 37 اعشاریہ ایک اوور میں صرف 116 رنز بنا سکی۔
پاکستانی بولرز نے عمدہ بولنگ کرائی تو شاندار فیلڈنگ بھی دیکھنے میں آئی۔
شاداب خان اور محمد نواز کے بہترین رن آؤٹ کے ساتھ ساتھ فیلڈرز نے کئی یقینی باؤنڈریز بھی بچائیں۔
پاکستان کی طرف سے عثمان خان نے 3، حسن علی اور شاداب خان نے 2، 2 جبکہ فہیم اشریف نے ایک وکٹ حاصل کی۔ محمد عامر کوئی وکٹ نہ لے سکے۔