ایشیا پیسیفک خطے کے رہنماوں کے سالانہ اجلاس کے اختتام پر تمام ممالک کی طرف سے قریبی اقتصادی تعاون کا عہد کیا گیا ہے۔
ایشیا۔بحرالکاہل اقتصادی تعاون کی تنظیم ’ایپک‘ کے منگل کو اختتام پذیر ہونے والے اجلاس میں کہا گیا کہ رکن ممالک کے درمیان بہتر روابط سے غیر مستحکم عالمی معیشت کی بحالی میں مدد سکتی ہے۔
دو روزہ سربراہی اجلاس میں انڈونیشیا کے صدر سوسیلو بامبانگ یودویونو نے اسے ایک کامیاب اجلاس قراردیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے ایک بار پھر مضبوط، متوازن، اور پائیدار ترقی کا عزم کیا ہے۔‘‘
اکیس اراکین پر مشتمل اس تنظیم کے جاری ہونے والے اعلامیے میں بھی اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے خطرے سے خطے میں خوارک، توانائی اور آبی ذخائر کے تحفظ کو ممکن بنایا جائے گا۔
امید کی جاری تھی کہ اس اجلاس سے امریکہ کی زیر قیادت تجارتی گروپ یعنی ’’ٹرانس پیسیفک پارٹنرشپ‘‘ سے متعلق ہونے والی بات چیت میں بھی پیش رفت ہوگی۔
بجٹ سے متعلق ملک میں مصروفیات کے پیش نظر، امریکی وزیر خارجہ جان کیری تنظیم کے سربراہی اجلاس میں صدر براک اوباما کی نمائندگی کر رہے تھے۔
ایپک ممالک کے متعدد رہنما برونائی میں سالانہ ایسوسی ایشن آف ساؤتھ ایسٹ نیشنس (آسیان) کے اجلاس کے لیے روانہ ہوں گے۔
دونوں اجلاسوں میں امریکی صدر کی عدم موجودگی نے خطے میں اس کے اتحادی مایوس نظر آئے جو کہ چین کی اقتصادی ترقی اور فوجی اثرورسوخ کو متوازن کرنے کے لیے واشگٹن کے ساتھ مزید مضبوط تعلقات کے خواہاں ہیں۔
کیری کا اصرار تھا کہ صدر اوباما کی غیر موجودگی کے باوجود اس خطے پر امریکہ کی توجہ مرکوز رہے گی۔
صدر اوباما کی غیرموجودگی میں، انڈونیشیا میں ہونے والے اس اجلاس میں چین کے صدر ژی جنپنگ توجہ کا مرکز رہے اور پیر کو اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ بیجنگ خطے کے تمام ممالک کے ساتھ ’’امن و آشتی‘‘ سے رہنا چاہتا ہے اور خطے کو ایک ’’بڑے خاندان‘‘ کی طرح دیکھتا ہے۔
ایشیا۔بحرالکاہل اقتصادی تعاون کی تنظیم ’ایپک‘ کے منگل کو اختتام پذیر ہونے والے اجلاس میں کہا گیا کہ رکن ممالک کے درمیان بہتر روابط سے غیر مستحکم عالمی معیشت کی بحالی میں مدد سکتی ہے۔
دو روزہ سربراہی اجلاس میں انڈونیشیا کے صدر سوسیلو بامبانگ یودویونو نے اسے ایک کامیاب اجلاس قراردیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے ایک بار پھر مضبوط، متوازن، اور پائیدار ترقی کا عزم کیا ہے۔‘‘
اکیس اراکین پر مشتمل اس تنظیم کے جاری ہونے والے اعلامیے میں بھی اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے خطرے سے خطے میں خوارک، توانائی اور آبی ذخائر کے تحفظ کو ممکن بنایا جائے گا۔
امید کی جاری تھی کہ اس اجلاس سے امریکہ کی زیر قیادت تجارتی گروپ یعنی ’’ٹرانس پیسیفک پارٹنرشپ‘‘ سے متعلق ہونے والی بات چیت میں بھی پیش رفت ہوگی۔
بجٹ سے متعلق ملک میں مصروفیات کے پیش نظر، امریکی وزیر خارجہ جان کیری تنظیم کے سربراہی اجلاس میں صدر براک اوباما کی نمائندگی کر رہے تھے۔
ایپک ممالک کے متعدد رہنما برونائی میں سالانہ ایسوسی ایشن آف ساؤتھ ایسٹ نیشنس (آسیان) کے اجلاس کے لیے روانہ ہوں گے۔
دونوں اجلاسوں میں امریکی صدر کی عدم موجودگی نے خطے میں اس کے اتحادی مایوس نظر آئے جو کہ چین کی اقتصادی ترقی اور فوجی اثرورسوخ کو متوازن کرنے کے لیے واشگٹن کے ساتھ مزید مضبوط تعلقات کے خواہاں ہیں۔
کیری کا اصرار تھا کہ صدر اوباما کی غیر موجودگی کے باوجود اس خطے پر امریکہ کی توجہ مرکوز رہے گی۔
صدر اوباما کی غیرموجودگی میں، انڈونیشیا میں ہونے والے اس اجلاس میں چین کے صدر ژی جنپنگ توجہ کا مرکز رہے اور پیر کو اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ بیجنگ خطے کے تمام ممالک کے ساتھ ’’امن و آشتی‘‘ سے رہنا چاہتا ہے اور خطے کو ایک ’’بڑے خاندان‘‘ کی طرح دیکھتا ہے۔