ماہرین کا کہناہے کہ حال میں آنے والے زلزلےکے بعد سونامی کے جس خدشے نے سماٹرا انڈونیشیا کے ساحلی علاقے میں لوگوں کو خوف زدہ کردیاتھا، وہ ایک طرح سے علاقے میں خطرات سے نمٹنے کی تیاریوں کا کامیاب تجربہ بھی تھا۔
بدھ کے روزبحرہند کے علاقے میں انڈونیشیا کے صوبے آچے کےصدرمقام باندہ کے 430 کلومیٹر جنوب مغرب میں آنے والے8 اعشارہ 6 کی طاقت کے زلزلے کے کچھ ہی دیر کے بعد تھائی لینڈ کی ساحلی تفریح گاہوں میں سونامی کے خطرے سے آگاہ کرنے والے سائزن بجنا شروع ہوگئے اور لوگ جلدی سے اونچی جگہوں کی سمت بھاگنے لگے۔
انڈونیشیا، بھارت، سری لنکا اور برما کے بھی کئی ساحلی علاقوں میں ریڈیو، ٹیلی ویژن اور موبائل فونز پر ٹیکسٹ پیغامات کے ذریعے انخلاء کی ہدایات دی گئی تھیں۔
تاہم زلزلے کے بعد خطرناک سونامی نے جنم نہیں لیا اور طاقت ور زلزلے کے نقصانات صرف معمولی نقصانات اور چند ہلاکتوں تک ہی محدود رہے۔
ونڈی واٹسن رائٹ ، پیرس میں قائم سمندری علاقوں سے متعلق اقوام متحدہ کے بین الحکومتی ثقافتی ادارے کی ترجمان ہیں۔ ان کا کہناہے کہ ہمارے نکتہ نظر سے حقیقت یہ ہے کہ سونامی کے خطرے سے متعلق وارننگ پانچ منٹ کے اندرجاری کردی گئی تھی۔ زلزلہ آنے کے بعد انڈونیشیا میں وارننگ جاری ہونے میں پانچ منٹ سے زیادہ نہیں لگے اور یہ اعلانات آٹھ بجکر 45 منٹ ، آٹھ بجکر 46 منٹ اور آٹھ بجکر 48 منٹ پر جاری ہوگئے۔ میرے خیال میں یہ انتہائی درست ہوا۔ میرا یہ بھی خیال ہے کہ کم ازکم انڈونیشیا میں لوگوں نے یہ دکھایا کہ وہ بہت کچھ سیکھ چکے ہیں اور آچے میں لوگوں نے از خود انخلا پر عمل شروع کردیا۔
سمندری علاقوں سے متعلق بین الحکومتی کمشن نے 2004ء میں 9 اعشارہ ایک قوت کے زلزلے کے بعد بحرہند کے علاقے میں سونامی کے خطرے سے آگاہ کرنے کا ایک نظام قائم کیا ہے۔ اس قدرتی سانحے میں دو لاکھ 30 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں اکثریت انڈونیشیا کے باشندوں کی تھی۔ اس وقت سونامی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا علاقہ آچے تھا۔
اس بار آچے اور دیگر علاقے بڑے پیمانے پر نقصان سے اس لیے محفوظ رہے کیونکہ 2004ء میں زلزلہ اگرچہ اتنی ہی گہرائی میں آیاتھا مگر اس بار اس کی حرکت عمودی ہونے کی بجائے متوازی تھی جس کے باعث بہت معمولی پیمانے پر سمندری لہریں پیدا ہوئی۔
بنکاک میں قائم سانحات سے نمٹنے کی تیاریوں سے متعلق مرکز کی ترجمان ایستھر لیک کا کہناہے کہ انہوں نے ابتدائی اقدامات کرتے ہوئے خطرے کی وارننگ جاری کیں اور لوگوں نے اس پر عمل کیا۔ چنانچہ کئی اعتبارسے یہ سب کچھ بہت حوصلہ افزاتھا لیکن یقینی طور پر یہ کہنے کی ضرورت ہے کہ ابھی بہت کچھ کیا جانا باقی ہے۔
لیک کا کہناہے کہ حکومتوں نے 2004ء کی سونامی کے بعد مؤثر انفراسٹرکچر تیار کیا ہے اور لوگوں کی معلومات میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔ بدھ کو آنے والا زلزلہ مقامی سطح پر سانحات سے نمٹنے کی تیاریوں کو جانچنے کا ایک موقع تھا۔