واشنگٹن —
پاکستان کے جنو ب مشرقی صوبے بلوچستان کے برطرف سابق وزیراعلیٰ نواب اسلم رئیسانی آخر کار مستعفی ہوگئے۔ انہوں نے منگل کو اپنا استعفیٰ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما سینیٹر مولانا اختر خان شیرانی کے حوالے کیا جو بلوچستان کی اتحادی جماعتوں کے رہنما بھی ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق اسلم رئیسانی نے حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے اصرار پراستعفیٰ دیا۔ بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اسلم رئیسانی نے کہا کہ وزارت اعلیٰ کا فیصلہ اتحادی جماعتیں کریں گی، مجھے ان کا ہر فیصلہ قبول ہوگا۔
بلوچستان کے صدر مقام کوئٹہ میں گزشتہ ماہ کی 10تاریخ کو تین بم دھماکوں میں مجموعی طور پر 90سے زاہد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں اکثریت ہزارہ برادری کی تھی۔
ہزارہ برادی نے اسلم رئیسانی کی حکومت کے خلاف سخت ترین احتجاج کرتے ہوئے میتوں کے ساتھ کئی دن تک مسلسل دھرنا دیا۔
ہزارہ کمیونٹی کی جانب سے اسلم رئیسانی کی حکومت کو برطرف کئے جانے اور صوبے میں گورنر راج نافذ کئے جانے کا بھی مطالبہ ہوا۔ بالاخر وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے مذاکرات کے بعد گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار مگسی سے گورنر راج کے نفاذ کے لئے صدر کو سمری ارسال کرنے کا کہا اور اگلے ہی روز صوبے میں گورنر راج نافذ کردیا گیا۔
تاہم اس دوران برطرف وزیر اعلیٰ اسلم رئیسانی نے الزام لگایا کہ ان کی حکومت کے خلاف شب خون مارا گیا ہے۔ دیگر صوبوں میں بھی امن و امان کی صورتحال بہتر نہیں پھر گورنر راج صرف بلوچستان میں ہی کیوں لگایا گیا۔ تاہم بلوچستان کی اتحادی جماعتیں اسلم رئیسانی سے مسلسل مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہی تھیں اور آخر کار منگل کو وہ مستعفی ہوگئے۔
مقامی میڈیا کے مطابق اسلم رئیسانی نے حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے اصرار پراستعفیٰ دیا۔ بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اسلم رئیسانی نے کہا کہ وزارت اعلیٰ کا فیصلہ اتحادی جماعتیں کریں گی، مجھے ان کا ہر فیصلہ قبول ہوگا۔
بلوچستان کے صدر مقام کوئٹہ میں گزشتہ ماہ کی 10تاریخ کو تین بم دھماکوں میں مجموعی طور پر 90سے زاہد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں اکثریت ہزارہ برادری کی تھی۔
ہزارہ برادی نے اسلم رئیسانی کی حکومت کے خلاف سخت ترین احتجاج کرتے ہوئے میتوں کے ساتھ کئی دن تک مسلسل دھرنا دیا۔
ہزارہ کمیونٹی کی جانب سے اسلم رئیسانی کی حکومت کو برطرف کئے جانے اور صوبے میں گورنر راج نافذ کئے جانے کا بھی مطالبہ ہوا۔ بالاخر وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے مذاکرات کے بعد گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار مگسی سے گورنر راج کے نفاذ کے لئے صدر کو سمری ارسال کرنے کا کہا اور اگلے ہی روز صوبے میں گورنر راج نافذ کردیا گیا۔
تاہم اس دوران برطرف وزیر اعلیٰ اسلم رئیسانی نے الزام لگایا کہ ان کی حکومت کے خلاف شب خون مارا گیا ہے۔ دیگر صوبوں میں بھی امن و امان کی صورتحال بہتر نہیں پھر گورنر راج صرف بلوچستان میں ہی کیوں لگایا گیا۔ تاہم بلوچستان کی اتحادی جماعتیں اسلم رئیسانی سے مسلسل مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہی تھیں اور آخر کار منگل کو وہ مستعفی ہوگئے۔