کوئٹہ —
پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے مختلف اضلاع میں سابقہ حکمران اتحاد میں شامل دو جماعتوں کی اپیل پر جمعہ کو پہیہ جام ہڑتال کی گئی۔
جمیعت علما السلام (ف) اور بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) نے صوبائی حکومت کو برطرف کیے جانے کے خلاف احتجاج کے طور پر ہڑتال کا اعلان کیا گیا تھا۔
کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں ان جماعتوں کے ڈنڈا بردار کارکن سڑکوں پر نکل آئے اور شہر کے مشرقی اور مغربی بائی پاس پر سڑک کو ٹائر جلا کر بلاک کردیا۔ دن بھر پولیس اور مظاہرین میں آنکھ مچولی ہوتی رہی۔ اہلکاروں کے پہنچنے پر یہ لوگ فرار ہوجاتے اور جیسے ہی پولیس وہاں سے جاتی یہ لوگ پھر جمع ہوجاتے۔ مظاہرین نے متعدد گاڑیوں پر پتھراؤ بھی کیا۔
کوئٹہ کے علاوہ پشین، چمن، قلعہ عبد اللہ، زیارت قلعہ سیف اللہ، لورالائی سمیت دیگر علاقوں میں دونوں جماعتوں کے کارکنوں نے قومی شاہراہوں کو بند کرکے پہیہ جام کیا۔ پولیس نے گاڑیوں پر پتھراؤ کرنے والے لگ بھگ 20 افراد کو گرفتار بھی کیا ہے۔
گزشتہ ماہ کوئٹہ میں علمدار روڈ پر دو بم دھماکوں میں 90 کے قریب ہلاکتوں کے بعد شیعہ ہزار برادری کی طرف سے اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی میتوں کے ہمراہ تین روز تک دھرنا دیا گیا تھا۔ ان افراد نے صوبے میں گورنر راج کے عملی نفاذ تک میتوں کو دفن کرنے سے انکار کر رکھا تھا۔
اس سے قبل سپریم کورٹ بھی اپنے ایک فیصلے میں صوبے میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں کہہ چکی تھی کہ صوبائی حکومت ناکام ہوچکی ہے۔
وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے گزشتہ ماہ آئین کے آرٹیکل 234 کے تحت صوبے میں گورنر راج لگانے کے صدر کو سمری بھیجی جو منظور کر لی گئی۔ صوبائی حکومت کے خاتمے پر سابق وزیراعلیٰ اسلم رئیسانی اور دیگر اتحادی جماعتوں کی طرف سے شدید تنقید کی گئی تھی۔
جمیعت علما السلام (ف) اور بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) نے صوبائی حکومت کو برطرف کیے جانے کے خلاف احتجاج کے طور پر ہڑتال کا اعلان کیا گیا تھا۔
کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں ان جماعتوں کے ڈنڈا بردار کارکن سڑکوں پر نکل آئے اور شہر کے مشرقی اور مغربی بائی پاس پر سڑک کو ٹائر جلا کر بلاک کردیا۔ دن بھر پولیس اور مظاہرین میں آنکھ مچولی ہوتی رہی۔ اہلکاروں کے پہنچنے پر یہ لوگ فرار ہوجاتے اور جیسے ہی پولیس وہاں سے جاتی یہ لوگ پھر جمع ہوجاتے۔ مظاہرین نے متعدد گاڑیوں پر پتھراؤ بھی کیا۔
کوئٹہ کے علاوہ پشین، چمن، قلعہ عبد اللہ، زیارت قلعہ سیف اللہ، لورالائی سمیت دیگر علاقوں میں دونوں جماعتوں کے کارکنوں نے قومی شاہراہوں کو بند کرکے پہیہ جام کیا۔ پولیس نے گاڑیوں پر پتھراؤ کرنے والے لگ بھگ 20 افراد کو گرفتار بھی کیا ہے۔
گزشتہ ماہ کوئٹہ میں علمدار روڈ پر دو بم دھماکوں میں 90 کے قریب ہلاکتوں کے بعد شیعہ ہزار برادری کی طرف سے اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی میتوں کے ہمراہ تین روز تک دھرنا دیا گیا تھا۔ ان افراد نے صوبے میں گورنر راج کے عملی نفاذ تک میتوں کو دفن کرنے سے انکار کر رکھا تھا۔
اس سے قبل سپریم کورٹ بھی اپنے ایک فیصلے میں صوبے میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں کہہ چکی تھی کہ صوبائی حکومت ناکام ہوچکی ہے۔
وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے گزشتہ ماہ آئین کے آرٹیکل 234 کے تحت صوبے میں گورنر راج لگانے کے صدر کو سمری بھیجی جو منظور کر لی گئی۔ صوبائی حکومت کے خاتمے پر سابق وزیراعلیٰ اسلم رئیسانی اور دیگر اتحادی جماعتوں کی طرف سے شدید تنقید کی گئی تھی۔