واشنگٹن —
شام کے صدر بشارالاسد نے یورپ کو متنبہ کیا ہے کہ اگر وہ اُن کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے لڑنے والے باغیوں کو اسلحہ فراہم کرتے ہیں، تو یورپ کو اِس کی ’قیمت ادا کرنی پڑے گی‘۔
مسٹر اسد نے جرمنی کے اخبار ‘فرینک فرٹر الگمائین سائتنگ‘ کو بتایا کہ باغیوں کو ہتھیار دینے سے دراصل وہ دہشت گردوں کو یورپ برآمد کر رہے ہوں گے۔
اُنھوں نے کہا کہ جنگجو شام میں حملوں کا تجربہ حاصل کرکے، اپنے شدت پسند نظریات سمیت یورپ واپس جائیں گے۔
شام کے صدر نے امریکی الزامات کی بھی تردید کی جن میں الزام لگایا گیا تھا کہ اُنھوں نے لڑاکا باغیوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاراستعمال کیے ہیں، جن کے مہلک نتائج نکلے ہیں۔
اُنھوں نے اِسے ’غیر منطقی‘ قرار دیا۔
یہ ثبوت ملنے پر کہ کیمیائی ہتھیار استعمال کیے گئے ہیں، امریکہ نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ شامی باغیوں کو اسلحہ فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
پیر کے روز بھی، نیٹو میں امریکی سفیر، آئوو دادلر نے رائٹرز کو بتایا کہ اس وقت نہ تو اتحاد، نہی امریکہ شام کے اوپر ’نو فلائی زون‘ نافذ کرنے پر غور کر رہا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے اِسے مکمل طور پر رد نہیں کیا۔ تاہم، روس نے متنبہ کیا ہے وہ شام کی فضائی حدود پر پابندیاں لگانے کی اجازت نہیں دے گا۔
مسٹر اسد نے جرمنی کے اخبار ‘فرینک فرٹر الگمائین سائتنگ‘ کو بتایا کہ باغیوں کو ہتھیار دینے سے دراصل وہ دہشت گردوں کو یورپ برآمد کر رہے ہوں گے۔
اُنھوں نے کہا کہ جنگجو شام میں حملوں کا تجربہ حاصل کرکے، اپنے شدت پسند نظریات سمیت یورپ واپس جائیں گے۔
شام کے صدر نے امریکی الزامات کی بھی تردید کی جن میں الزام لگایا گیا تھا کہ اُنھوں نے لڑاکا باغیوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاراستعمال کیے ہیں، جن کے مہلک نتائج نکلے ہیں۔
اُنھوں نے اِسے ’غیر منطقی‘ قرار دیا۔
یہ ثبوت ملنے پر کہ کیمیائی ہتھیار استعمال کیے گئے ہیں، امریکہ نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ شامی باغیوں کو اسلحہ فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
پیر کے روز بھی، نیٹو میں امریکی سفیر، آئوو دادلر نے رائٹرز کو بتایا کہ اس وقت نہ تو اتحاد، نہی امریکہ شام کے اوپر ’نو فلائی زون‘ نافذ کرنے پر غور کر رہا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے اِسے مکمل طور پر رد نہیں کیا۔ تاہم، روس نے متنبہ کیا ہے وہ شام کی فضائی حدود پر پابندیاں لگانے کی اجازت نہیں دے گا۔