رسائی کے لنکس

بنگلہ دیش کے کارگو ڈپو میں آتشزدگی سے کم از کم 49 افراد ہلاک


فائر فائٹرز آگ بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
فائر فائٹرز آگ بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بنگلہ دیش کے ساحلی شہر چٹاگانگ کے مضافات میں قائم کنٹینروں کے ایک ڈپو میں بڑے پیمانے پر آگ بھڑک اٹھنے سے کم از کم 49 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، جن میں 9 فائر فائٹرز بھی شامل ہیں، جب کہ زخمیوں کی تعداد 100 سے زائد بتائی جا رہی ہے۔

حکام اور مقامی میڈیا نے بتایا کہ آگ بجھانے کی کوششیں دوسری رات تک جاری رہیں۔

ڈچ-بنگلہ دیش کے مشترکہ منصوبے، بی ایم، ان لینڈ کنٹینر ڈپو میں آتشزدگی ہفتے کی آدھی رات کے قریب کیمیکل سے بھرے ایک کنٹینر میں ہونے والے دھماکوں کے بعد شروع ہوئی۔ آگ لگنے کی وجہ فوری طور پر معلوم نہیں ہو سکی۔

یہ ڈپو ملک کے مرکزی چٹاگانگ بندرگاہ کے قریب اور دارالحکومت ڈھاکہ سے 216 کلومیٹر (134 میل) جنوب مشرق میں واقع ہے۔

حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں کم از کم نو فائر فائٹرز بھی شامل ہیں۔ بنگلہ دیش فائر سروس اور سول ڈیفنس کے ڈائریکٹر جنرل جنرل معین الدین نے بتایا کہ 10 سے زائد دیگر افراد جھلسنے کی وجہ سے زیر علاج ہیں۔

معین الدین کا کہنا تھا کہ ابتدائی دھماکے کے بعد کئی اور دھماکے ہوئے کیونکہ آگ پھیل کر دوسرے کنٹینرز کو اپنی لپیٹ میں لے رہی تھی۔ فائر فائٹرز کی مدد کے لیے بنگلہ دیش کی فوج سے دھماکہ خیز مواد کے ماہرین کو بلایا گیا ہے۔ حکام اور مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، دھماکوں سے قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور دھماکے 4 کلومیٹر دور تک سنے گئے۔

وزیر اعظم شیخ حسینہ نے حادثے پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کے علاج کے لیے مناسب انتظامات کرنے کا حکم دیا ہے۔

بنگلہ دیش میں صنعتی آفات کی ایک طویل تاریخ ہے، جس میں فیکٹریوں میں آگ لگنے سے اندر پھنسے ہوئے کارکن زخمی اور ہلاک ہوتے رہے ہیں۔ مانیٹرنگ گروپس کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات کی وجہ بدعنوانی اور نفاذ میں لاپروائی کا الزام لگایا ہے۔

بنگلہ دیش میں بڑے پیمانے پر ملبوسات کی صنعت قائم ہے ، جس میں تقریباً 40 لاکھ افراد کام کرتے ہیں۔ ماضی میں ان فیکٹریوں میں آتش زدگی کے واقعات ہوتے رہے ہیں جس کے بعد ان میں بڑے پیمانے پر حفاظتی انتظامات کیے جانے سے صورت حال میں بہتری آئی ہے ۔

2012 میں، تقریباً 117 مزدور اس وقت ہلاک ہو گئے جب وہ ڈھاکہ کی ایک گارمنٹ فیکٹری میں آگ بھڑک اٹھنے کے بعد گیٹ بند ہونے کی وجہ سے وہ باہر نہیں نکل سکے تھے۔

2019 میں، ڈھاکہ کے سب سے پرانے حصے میں اپارٹمنٹس، دکانوں اور گوداموں کے ایک تنگ اور پرانے علاقے میں آگ بھڑک اٹھی اور کم از کم 67 افراد ہلاک ہوئے۔

2021 میں، ڈھاکہ کے باہر کھانے پینے کی اشیاء بنانے والی فیکٹری میں آگ لگنے سے کم از کم 52 افراد ہلاک ہو گئے، جن میں سے اکثر فیکٹری کے گیٹ بند ہونے کی وجہ سے اندر پھنس گئے تھے۔

XS
SM
MD
LG