بنگلہ دیش کی ایک فوڈ فیکٹری میں آگ بھڑک اٹھنے سے کم از کم 52 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہو گئے ہیں۔ عہدے داروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ڈھاکہ کے قریب جوس بنانے والی فیکٹری کے اندر اب بھی بہت سے کارکن پھنسے ہوئے ہیں۔
فیکٹری میں آگ جمعرات کو دیر گئے چھ منزلہ عمارت کے گراؤنڈ فلور سے شروع ہوئی تھی، جو رفتہ رفتہ پھیلتی گئی۔
جوس بنانے والی یہ فیکٹری دارالحکومت ڈھاکہ سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر نرائن گنج ضلع میں واقع ہے۔ یہ فیکٹری بنگلہ دیش کی ایک ملٹی نیشنل کمپنی سجیپ گروپ کی ملکیت ہے جسے ایک پرائیوٹ فرم ہاشم فوڈ اینڈ بیوریج چلا رہی ہے۔
نرائن گنج کے ایڈمنسٹریٹر مستعین باللہ نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو ٹیلی فون پر بتایا کہ تین افراد اس وقت ہلاک ہوئے جب انہوں نے آگ سے بچنے کے لیے بلند عمارت سے باہر چھلانگ لگائی، جب کہ 49 افراد آگ میں جھلس کر مر گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت عمارت کی اوپر کی منزلیں جل رہی ہیں اور فائر فائٹرز آگ بجھانے کی سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ عمارت میں ایسے کیمیکلز اور دوسری چیزیں ذخیرہ کی گئی تھیں جو آگ پکڑ سکتی ہیں۔
فائر سروس کے ایک عہدے دار عبداللہ العارفین نے بتایا کہ آگ لگنے کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی۔ پلاسٹک، آگ پکڑنے والے مواد اور کیمیکلز کے ذخیرے کی وجہ سے آگ پر قابو پانے میں مشکل پیش آ رہی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آگ کی وجہ سے حرارت اتنی بڑھ گئی ہے کہ عمارت میں دراڑیں پڑنا شروع ہو گئی ہیں۔
عارفین نے بتایا کہ عمارت کی ہر منزل کارقبہ تقریباً 35 ہزار مربع فٹ ہے، جب کہ اتنے بڑے رقبے کے لیے صرف دو سیڑھیاں بنائی گئی ہیں۔ آگ کے سیڑھیوں کی طرف پھیلنے کی وجہ سے کارکن پھنس گئے اور ان کے لیے باہر نکلنے کا راستہ باقی نہیں رہا۔ سیڑھیوں سے چھت کی طرف جانے والے ایک دروازے کو تالا لگا دیا گیا تھا۔
نیشنل فائر سروس کے ڈپٹی ڈائریکٹر دباشش برھان نے بتایا کہ ہم نے عمارت کی چھت پر سیٹرھی لگا کر وہاں سے 25 آدمیوں کی جانیں بچائی ہیں۔ اگر دوسرے کارکن چھت پر پہنچنے میں کامیاب ہو جاتے تو ان کی جانیں بھی بچائی جا سکتی تھیں۔
ڈسٹرکٹ فائر سروس کے ایک اور عہدے دار نے بتایا کہ بہت سے لوگ دوسری اور تیسری منزل سے باہر چھلانگ لگانے کی کوشش میں زخمی ہو گئے ہیں۔
ہاشم فوڈز اور سجیب گروپ کے کسی عہدے دار نے آتش زدگی کے متعلق پوچھے گئے سوالوں کا جواب نہیں دیا۔
لاپتا افراد کے رشتے داروں نے فیکٹری کے باہر مظاہرہ کیا۔ ایک خاتون ناظمہ بیگم پکار پکار کر کہہ رہی تھیں کہ میرا بیٹا کہاں ہے، یہاں کوئی انصاف نہیں ہے۔
نرائن گنج بنگلہ دیش کا ایک ایسا علاقہ ہے جہاں بڑے پیمانے پر پٹ سن سے لے کر ٹیکسٹائل تک کے کارخانے موجود ہیں۔
بنگلہ دیش میں اس سے قبل بھی کارخانوں میں آتشزدگی کے کئی واقعات ہو چکے ہیں، جن کی وجہ وہاں آگ اور حادثات سے بچاؤ کے غیر تسلی بخش انتظامات ہیں۔
نرائن گنج کی ضلعی انتظامیہ نے سانحہ کی تحقیقات کے لیے پانچ رکنی کمیٹی بنا دی ہے۔