سندھ ہائی کورٹ نے منگل کو سابق صوبائی وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا کی عبوری ضمانت میں 30 مئی تک توسیع کر دی۔ تاہم، ضمانت کے باوجود انہوں نے عدالت سے باہر نکلنے سے انکار کردیا۔
ذوالفقار مرزا کا کہنا تھا کہ انہیں عدالت سے باہر نکلتے ہی گرفتار کرلیا جائے گا اور خدشہ ہے کہ جعلی پولیس مقابلے میں مار دیا جائے گا۔ اس لئے وہ مکمل یقین دہانی کے بعد ہی واپس جائیں گے۔
کئی گھنٹے گزر جانے کے باوجود وہ گھر جانے پر رضامند نہ ہوئے تو عدالت نے سیکریٹری داخلہ کو عدالت طلب کرلیا۔ بعدازاں، ذوالفقار مرزا عدالت سے گھر واپس جانے پر رضامند ہوئے۔
ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی عبوری ضمانت منگل کو ختم ہونا تھی جس میں توسیع کے لئے وہ منگل کو عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے ذوالفقار مرزا اور ان کے حامیوں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج تین مقدمات میں 19 مئی تک عبوری ضمانت دی ہوئی تھی۔
ذوالفقار مرزا اور ان کے حامیوں کے خلاف بدین میں ہنگامہ آرائی اور دہشت پھیلانے کے الزام پر مقدمات درج ہیں۔
پیشی کے موقع پر صبح سویرے سے ہی عدالت جانے والے تمام راستوں پر سیکورٹی انتہائی سخت تھی، جبکہ سڑکوں کو کنٹینرز لگا کربند کردیا گیا۔ عدالت کے اطراف دن بھر پولیس اور کمانڈو پولیس کی بھی بھاری نفری تعینات رہی۔