قومی اسمبلی کی سابق اسپیکر اور سابق وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا کی اہلیہ فہمیدہ مرزا نے کہا ہے کہ ان کے شوہر کی جان کو خطرہ ہے۔ منگل کو کراچی میں اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مرزا فارم ہاوٴس بدین میں آپریشن جیسی صورتحال کا سامنا ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس سے اس صورتحال پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔
پریس کانفرنس کے دوران ایک موقع پر انہوں نے کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ حالات اس جانب جا رہے ہیں جس سے بہت سے لوگوں کے نقصان ہونے کا خطرہ ہے۔
خطاب کے دوران انہوں نے الزام لگایا کہ پولیس بدین میں پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے گھر پر چھاپے مار رہی ہے اور انہیں بلاجواز گرفتار کیا جا رہا ہے، جبکہ وہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی حفاظتی ضمانت بھی عدالت سے لے چکی ہیں۔ لیکن، اس کے باوجود، مرزا ہاوٴس بدین کو پولیس اہلکاروں نے گھیرا ہوا ہے۔
فہمیدہ مرزا کے بقول، ’بدین کا ماحول اس طرح کا بنایا جا رہا ہے کہ جس کے اثرات صوبے کے دیگر علاقوں تک پھیل جائیں گے‘۔ انہیں ذوالفقار مرزا کی سیکورٹی کے حوالے سے شدید تحفظات ہیں، چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اس کا نوٹس لیں۔
پیپلز پارٹی کی رہنما کا کہنا تھا کہ ذوالفقار مرزا پر قائم دہشت گردی کے مقدمات فوری طور پر ختم کئے جائیں اور بدین میں پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے گھروں پر چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔
ذوالفقار مرزا پر مقدمات کا ہمیں بھی افسوس ہے: ممبر قومی اسمبلی
پاکستان پیپلز پارٹی ضلع بدین کے صدر اور ممبر قومی اسمبلی سردار کمال خان چانگ کا کہنا ہے کہ ’ڈاکٹر ذوالفقار مرزا پر مقدمات کا ہمیں بھی افسوس ہے مگر یہ ان کی جانب سے سامنے آنے والے ردعمل کے طور پر اور قانون کے عین مطابق ہیں‘۔
کراچی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے میڈیا سیل سے جاری ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’فہمیدہ مرزا بخوبی آگاہ ہیں کہ ذوالفقار مرزا کی جانب سے پیپلز پارٹی اور اس کے شریک چیئرمین و دیگر پارٹی قائدین کے خلاف مسلسل ہرزہ سرائی کے باوجود خاموشی اختیار کی گئی، ورنہ پارٹی چاہتی تو فہمیدہ مرزا اور ان کے صاحبزادے سے قومی و صوبائی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ طلب کر سکتی تھی‘۔
ادھر ایس ایس پی بدین خالد مصطفیٰ کورائی نے منگل کی رات فہمیدہ مرزا کے بدین پہنچنے پر ان سے ملاقات کی۔ بعدازاں، میڈیا سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ فہمیدہ مرزا ان کی بہن ہیں۔ وہ ان کی تہہ دل سے عزت کرتے ہیں۔ تاہم، کسی کو غیر قانونی کام نہیں کرنے دیں گے۔ عدالتوں کا احترام کرتے ہیں۔
مرزا ہاوٴس پر سخت کشیدگی، پولیس کی پیش قدمی اور پسپائی
اس سے قبل منگل کی صبح سے شام تک بدین میں واقع مرزا فارم ہاوٴس میں صورتحال انتہائی کشیدہ رہی۔ مقامی میڈیا رپورٹس کے حوالے سے بتایاجاتا رہا کہ دن کے ابتدائی حصے میں پولیس کی بھاری نفری نے سابق وزیرداخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے فارم ہاوٴس کو جانے والے تمام راستے بند کردیئے حتیٰ کہ میڈیا کو بھی محدود مقام سے آگے جانے کی اجازت نہیں تھی۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق، پولیس کو بکتر بند گاڑیوں کی بھی مدد حاصل تھی۔ پولیس نے پہلے مرزا فارم ہاوٴس، جہاں ذوالفقار مرزا اور ان کے درجنوں ساتھی موجود تھے اس جانب پیش قدمی کی۔ تاہم، بعد میں نامعلوم وجوہ کی بناء پر پولیس کو پیچھے کردیا گیا۔
ذاکٹر ذوالفقار مرزا کا اس موقع پر کہنا تھا کہ انہیں چھ مئی تک حفاظتی ضمانت حاصل ہے اور اس میں اضافے کے لئے انہیں کورٹ سے رجوع کرنے کا پورا پورا حق حاصل ہے۔ عدالت نے انہیں چھ مئی تک عدالت میں پیش ہونے کے احکامات بھی جاری کئے ہوئے ہیں۔
پولیس نے اتوار کے روز مختلف الزامات کے تحت ذوالفقار مرزا پر چار مقدمات درج کئے تھے۔ ان الزامات میں پولیس اسٹیشن پر حملہ، قتل کی کوشش، دھمکیاں دینا اور ضلع بدین کے تاجروں کو خبری دکانیں اور کاروبار بند کرنے پر دباوٴ ڈالنے جیسے الزامات شامل ہیں۔
ذوالفقار مرزا کا دعویٰ
ذوالفقار مرزا کا دعویٰ ہے کہ ان پر متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری سے اختلافات کی بنا پر جھوٹے مقدمات میں پھنسایا جارہا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہیں خود کو جعلی پولیس مقابلے میں ماردیئے جانے کا خدشہ ہے۔ لہذا، انہیں اپنی حفاظت پر گہری تشویش ہے۔