رسائی کے لنکس

کراچی: ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی ضمانت قبل از گرفتاری


فائل
فائل

بدین سے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ، ڈاکٹر ذوالفقار مرزا جمعے کو کراچی پہنچے تھے۔ ہفتے کو اُن کے عدالت میں پیشی کے موقعے پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے

تین مقدمات میں، سندھ کے سابق وزیر داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور ہوگئی ہے۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی ضمانت 19 مئی تک منظور کی ہے۔


بدین سے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ، ڈاکٹر ذوالفقار مرزا جمعے کو کراچی پہنچے تھے۔ ہفتے کو اُن کے عدالت میں پیشی کے موقعے پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔

اُن پر بدین میں پولیس تھانے پر حملے، دھمکیاں دینے اور دکانیں بند کرانے کے لیے دباؤ کا حربہ استعمال کرنے کے الزامات ہیں۔

ایک عرصے سے، ڈاکٹر ذوالفقار مرزا پی پی پی کی اعلیٰ قیادت اور حکومت پہ مختلف الزامات لگاتے رہے ہیں۔ حالیہ دِنوں، قومی اسمبلی کی سابق اسپیکر اور ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی اہلیہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے حق میں پریس کانفرنس کی تھی، جس میں اُن کا کہنا تھا کہ ذوالفقار مرزا کے ’خلاف تمام مقدمات جھوٹے ہیں‘۔ انھوں نے ذوالفقار مرزا کی سکیورٹی کے حوالے سے بھی اپنے خدشات کا اظہار کیا۔


پچھلے دنوں، پاکستان پیپلز پارٹی کے مختلف رہنما، جس مین خواتین رہنما بھی شامل ہیں، مختلف پریس کانفرنسوں میں ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کو سخت تنقید کا شنانہ بناتے رہے ہیں۔ ایک ہی روز قبل، سندھ کے وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ نے پی پی پی کے دیگر سینئر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں ذوالفقار مرزا کے الزامات کے جواب دیے۔

اس سلسلے میں، تجزیہ کار ڈاکٹر ہما بقائی نے صوبہ سندھ کی سیاسی صورتحال پر ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی تقریباً ساری سیاسی جماعتیں آج کل مشکلات کا شکار ہیں۔ لیکن، بقول اُن کے، پی پی پی اندرونی مشکلات کی شکار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پی پی پی میں پرانی قیادت اور آج کی قیادت اور ان کے ساتھیوں کے بیچ طاقت اور اختیارات کی بنا پر تناؤ ہے‘۔


ہما بقائی نے کہا ہے کہ ان تمام باتوں کو ڈاکٹر ذولفقار مرزا نے شکل دی اور اب لگتا ہے کہ پیپلز پارٹی میں دھڑے بننے والے ہیں ۔

انھوں نے پیپلز پارٹی میں ممکنہ دھڑے بندی کا ذکر کیا، اور کہا کہ ’اس کی مثال صفدر عباسی کا گروپ ہے،جس نے ذوالفقار مرزا کو بھی شمولیت کی دعوت دی ہے‘۔


دوسری جانب، کراچی میں دہشت گرد اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف رینجرز اور پولیس کا آپریشن جاری ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والوں کا یہ آپریشن بلا تفریق تمام شر پسندوں کے خلاف ہے، جس کے باعث، کراچی کے حالات میں بہتری آئی ہے۔

آج بھی کراچی میں دہشت گردی اور جرائم کی متعدد وارداتیں ہوئیں۔ ذرائع کے مطابق، ہفتے ہی کو ڈی ایس پی ذوالفقار زیدی، اور اس سے قبل، ڈاکٹر انور علی کی ہلاکتیں واقع ہوئیں۔

XS
SM
MD
LG