رسائی کے لنکس

چارسدہ میں کچہری پر حملہ، سات افراد ہلاک


پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع چارسدہ میں کچہری پر حملے کے دوران کم از کم سات افراد ہلاک اور 15 سے زائد زخمی ہو گئے، جب کہ پولیس کے مطابق تینوں خودکش حملہ آور مارے گئے ہیں۔

زخمی ہونے والوں میں پولیس کے اہلکار بھی شامل ہیں۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل مردان پولیس اعجاز خان نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ منگل کو دن کے لگ بھگ ساڑھے گیارہ بجے خود کار اسلحے سے لیس تین خودکش بمباروں نے یہ حملہ کیا۔

اُنھوں نے بتایا کہ مقامی طور پر ایسی اطلاعات تھیں کہ کچہری کو شدت پسند نشانہ بنا سکتے ہیں، اس لیے سکیورٹی کے اضافی انتظامات کیے گئے تھے۔

اعجاز خان نے بتایا کہ خودکش حملہ آور فائرنگ کرتے ہوئے کچہری کے احاطے میں داخل ہونا چاہتے تھے اور اُنھوں نے پولیس پر دستی بم بھی پھینکے، تاہم بروقت کارروائی کرتے ہوئے پولیس اہلکاروں نے تینوں حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا۔

یہ دھماکا تنگی کے علاقے میں ہوا، بتایا جاتا ہے کہ تنگی کا علاقہ قبائلی علاقے مہمند ایجنسی کے قریب واقع ہے اور عموماً صبح کے وقت کچہری میں بڑی تعداد میں لوگ یہاں موجود ہوتے ہیں۔

واضح رہے کہ کچہری کے قریب ہی پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے دیگر اہم دفاتر بھی واقع ہیں۔

اس حملے کے بعد چارسدہ کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

حملے میں تمام جج محفوظ رہے، تاہم ہلاک ہونے والوں میں ایک وکیل بھی شامل ہے۔

حکام کے مطابق کچہری پر حملے کے بعد چارسدہ میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دھڑے جماعت الاحرار نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

پاکستان میں گزشتہ 10 روز کے دوران ملک کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات میں 100 سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔

اُدھر سکیورٹی فورسز نے قبائلی علاقے فاٹا کے قریب ٹانک میں آپریشن کے دوران چار مشتبہ ’دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے ایک بیان کے مطابق یہ کارروائی انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کی گئی اور مارے جانے والے عسکریت پسندوں کا تعلق مبینہ طور پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے عصمت اللہ شاہین بھٹانی گروپ سے تھا۔

XS
SM
MD
LG