دنیا کے سرد ترین قطبی علاقے کو پیدل عبور کرنے کے عزم کے ساتھ آسٹریلیا کے دو نوجوان پیر کے روز سڈنی سے انٹارکٹیکا کے لیے روانہ ہوئے۔
28 سالہ جسٹن جونز اور 29 سالہ جیمز کسٹریشن، کسی مدد کے بغیر انٹارکٹک سے جنوبی قطب تک پیدل جانے اور واپس آنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یہ ایک ایسی مہم ہے جسے اس سے قبل کسی نے کبھی سر نہیں کیا۔
اس مہم کی تکمیل کے لیے دونوں نوجوانوں میں سے ہرایک کو 160 کلوگرام خوراک اور دوسری ضروری چیزیں کا بوجھ بھی اٹھانا ہوگا۔
جونز اور کسٹریشن، جو اسکول کے زمانے سے دوست ہیں، چار سال قبل بحیرہ تسمان اور نیوزی لینڈ کا 3300 کلومیٹر کا طویل فاصلہ چپوکی کشتی کے ذریعے طے کرکے تاریخ رقم کرچکے ہیں۔
ان کا کہناہے کہ انہوں نےاپنا وزن تقریباً 20 پونڈ بڑھایا ہے تاکہ اس مہم کے دوران وہ سردی کی شدت اور وزن میں کمی کے مسائل کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوسکیں۔
جونز نے اگست میں وائس آف امریکہ کو اپنے ایک انٹرویو میں بتایا تھاکہ انہیں اور ان کے ساتھی کسٹریشن کو اس مہم کاخیال برطانوی مہم جو رابرٹ اسکاٹ اور ناروے کے رولڈ امنڈسین سے آیا جنہوں نے ایک سوسال قبل جنوبی قطب پر ایک دوڑ کا اہتمام کیاتھا۔ وہ مقابلہ امنڈسین نے جیت لیاتھا جب کہ اسکاٹ اور ان کے چار دوسرے ساتھی ہلاک ہوگئے تھے۔