آسٹریلیا کے محققین مشرق وسطیٰ اور افریقہ میں ایسی فصلوں کی تلاش میں ہیں جن میں بارش کی کمی اور گرم موسم برداشت کرنے کی صلاحیت ہو۔
ملک کے مختلف حصوں میں اناج اگانے والے کسانوں کو گزشتہ برس کی طرح اس سال بھی خشک سالی کا سامنا ہو سکتا ہے۔
جنوبی کوئینز لینڈ میں مسلسل تیسرے موسم میں بھی موسم سرما کی فصل اچھی نہ ہونے کی پیش گوئی کی جا رہی ہے۔ فصلوں کی پیداوار رواں برس گزشتہ دہائی کی اوسط پیداوار سے 10 فی صد کم ہونے کی توقع ہے۔
آسٹریلیا کی 'گرین ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کارپوریشن' عالمی سطح پر آب و ہوا کی شدت سے محفوظ رہنے والی فصلوں کی تلاش کے لیے تحقیق کر رہی ہے۔
ادارے کے ایک پینل کے چیئرمین جان مینوگ کا کہنا ہے کہ افریقہ اور مشرقِ وسطیٰ کی آب و ہوا اور خشک سالی سے محفوظ فصلیں کسانوں کی مدد کے لیے موزوں ترین تھیں۔
جان مینوگ کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس ایسے لوگ ہیں جو تاریخی طور پر افریقہ اور دنیا کے تمام حصّوں میں ہزاروں سال سے یہ فصلیں اگا رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ہمارے پاس کسانوں کے لیے آب و ہوا اور خشک سالی سے محفوظ علاقوں کی تلاش کے لیے سرمایہ کاری موجود ہے، جو کہ، بعد ازاں، آسٹریلیا میں بھی شروع کی جا سکتی ہے۔
مشرقی آسٹریلیا کا ایک بہت بڑا حصّہ گزشتہ سات سال سے خشک سالی کا شکار ہے۔
ملک کے سب سے زیادہ گنجان آباد علاقے نیو ساؤتھ ویلز کے 95 فی صد حصّے کو سرکاری طور پر خشک سالی کا شکار قرار دے دیا گیا ہے۔
قومی ادارہ برائے موسمیات کا کہنا ہے کہ اگست سے اکتوبر تک آسٹریلیا کے زیادہ تر حصّے معمول سے بھی زیادہ خشک رہیں گے، جس کے دوران دن میں درجہ حرارت بھی معمول سے زیادہ رہے گا۔