جمعیت علماء اسلام (ف) کا آزادی مارچ لاہور سے گوجر خان پہنچے گا جہاں آج رات قیام کے بعد کل اپنی آخری منزل اسلام آباد پہنچے گا۔
'آزادی مارچ' کا قافلہ جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی قیادت میں ٹھوکر نیاز بیگ سے براستہ ملتان روڈ، سمن آباد موڑ، چوبرجی چوک سے ہوتا ہوا منگل کی شب رات گئے لاہور پہنچا۔
کارکنان نے گریٹر اقبال پارک میں رات گزاری جب کہ بعض کارکنوں نے راوی روڈ اور آزادی چوک کے اطراف مختلف مساجد اور مدارس میں بھی قیام کیا۔
حکومت پنجاب سیف سٹی کے کیمروں سے آزادی مارچ کے شرکا کی نگرانی کر رہی ہے جب کہ صوبائی وزارت داخلہ میں 'آزادی مارچ' سے متعلق کنٹرول روم بھی قائم کر دیا گیا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن 'آزادی مارچ' کے شرکا سے دوپہر دو بجے خطاب کریں گے جس کے بعد بتی چوک سے قافلہ اپنے مقرر کردہ راستوں سے ہوتا ہوا اسلام آباد کی طرف روانہ ہوگا۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی لاہور کے سروسز اسپتال میں زیرِ علاج سابق وزیرِ اعظم نواز شریف سے بھی ملاقات متوقع ہے۔
اس سے قبل لاہور پہنچنے پر انہوں نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیرِ اعظم کے استعفے اور نئے انتخابات کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ہم پُر امن لوگ ہیں اور پُر امن طریقے سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ ہمارے مارچ کے سبب اب تک ایک پتا بھی نہیں ٹوٹا۔
لاہور میں آزادی مارچ کے پڑاؤ والے مقام پر موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس جزوی طور پر معطل ہے جس کی وجہ سے صارفین کو مشکلات کا بھی سامنا ہے۔
'آزادی مارچ' کے شرکا آج شام اسلام آباد کی جانب روانہ ہوں گے۔ اس سلسلے میں اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ اور جمعیت علماء اسلام نے پہلے ہی ایک معاہدے پر دستخط کر رکھے ہیں۔
اس معاہدے کے مطابق، وفاقی حکومت نے 'آزادی مارچ' کو اسلام آباد میں داخلے کی اجازت دی ہے اور یہ مارچ پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ڈی چوک یا بلو ایریا کے علاقے میں داخل نہیں ہوگا اور حکومت جلسے یا دھرنے کی راہ میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی۔
اتوار کو کراچی سے اسلام آباد کی جانب روانہ ہونے والے 'آزادی مارچ' کے قافلے میں بلوچستان اور سندھ سے آنے والے جے یو آئی کے کارکن بھی موجود ہیں، جو بسوں، ویگنوں اور کاروں پر سوار ہیں جب کہ خیبر پختونخوا کے کارکن اسلام آباد میں قافلے کا حصہ بنیں گے۔