آذربائیجان میں حکومت کی بدعنوانی کا انکشاف کرنے کے الزام پر، ایک خاتون صحافی کو قید کیا گیا تھا۔ اُنھوں نے یہ عہد کیا ہے کہ وہ اپنی تفتیش جاری رکھیں گی۔
کرد خانی قید سے باہر لائے گئے خط میں، تفتیشی رپورٹر، خدیجہ اسماعیلووا، جن کا تعلق ریڈیو فری یورپ، ریڈیو لبرٹی (آر ایف اِی/آر ایل) سے ہے، لکھا ہےکہ: ’ظالمانہ حکومتوں کی غلط کاری ثابت کرنے کا محض ایک ہی طریقہ ہے کہ بدعنوانی کا انکشاف جاری رکھا جائے‘۔
اُنھوں نے عہد کیا کہ اس سال وہ مزید تفتیشی رپورٹیں بھیجیں گی۔
خدیجہ کو دسمبر میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اُن پر اپنے ایک ساتھی کو خودکشی کی ترغیب دینے کا الزام ہے، جس کے بارے میں قیاس کیا جاتا ہے کہ یہ من گھڑت نوعیت کا ہے، جس سے قبل اُنھوں نے صدر الہام علییوف اور اُن کے رشتہ داروں کے مالی امور سے متعلق ایک رپورٹ بھیجی تھی۔
اس سے قبل، اِسی ماہ، خدیجہ اسماعیلووا کے وکیل نے بتایا تھا کہ اُن کے مؤکل کے خلاف غبن، غیرقانونی کاروباری تنظیم کاری، ٹیکس چوری، اور طاقت کے غلط استعمال کے الزامات شامل ہیں۔ سزا ہونے کی صورت میں، اُنھیں 12 برس قید ہوسکتی ہے۔
اپنے خط میں، خدیجہ نے لکھا ہے کہ آذربائیجان میں رشوت ستانی کا آغاز صدر سے ہوتا ہے، جہاں سے ہوتے ہوئے یہ نچلی سطح کے اہل کاروں تک سرایت کرتی ہے۔
اُن کے بقول، ’یہ ایسا ملک ہے جہاں پیسے اور اختیارات کے ذریعے کسی بھی جرم کو چھپایا جاسکتا ہے، اور جہاں سچ اور دغابازی کی حدیں مقرر ہیں‘۔
جیف شیل ’براڈکاسٹنگ بورڈ آف گورنرز‘ کے چیرمین ہیں، جو’ آر ایف اِی/آر ایل‘ اور ساتھ ساتھ، ’وی او اے‘ کی نگرانی کرتے ہیں۔
اُنھوں نے اس ہفتے کہا تھا کہ ’ایسے میں جب خدیجہ مثالی عزم کا مظاہرہ کر رہی ہیں، ہمیں آذربائیجانی حکومت کی جانب سے آزادی صحافت پر کھلے بندھوں کیے جانے والے حملوں پر شدید تشویش ہے‘۔
خدیجہ نے بتایا ہے کہ اُس وقت وہ حراست میں تھیں، اُنھیں قید تنہائی میں رکھا گیا تھا، اور اُن کے تحریر کردہ نوٹس کو چھین لیا گیا۔ اُن کے اہل خانہ کو اُن سے ملنے کی اجازت نہیں۔
اُنھوں نے تحریر کیا ہے کہ آذربائیجان جیسے ملک میں تفتیشی کام کرنے کی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔