رسائی کے لنکس

بابری مسجد انہدام کیس: ملزمان کے نام واپس لینے کا معاملہ سپریم کورٹ میں چیلنج


بابری مسجد انہدام کیس: ملزمان کے نام واپس لینے کا معاملہ سپریم کورٹ میں چیلنج
بابری مسجد انہدام کیس: ملزمان کے نام واپس لینے کا معاملہ سپریم کورٹ میں چیلنج

مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے بابری مسجد انہدام معاملے میں بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر لیڈر ایل کے آڈوانی سمیت 30افراد کے خلاف مجرمانہ سازش کا الزام واپس لینے کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔

آڈوانی کے ساتھ مرلی منوہر جوشی، اُما بھارتی، کلیان سنگھ، اشوک سنگھل، وِنے کٹیار، بال ٹھاکرے اور سادوی ریتمبرا سمیت 20لوگوںٕ کے خلاف مجرمانہ سازش کا الزام لگایا گیا تھا جسے رائے بریلی کی ایک عدالت نے مسترد کردیا تھا۔

بی جے پی کے لیڈر اور سابق مرکزی وزیر سید شاہنواز حسین نے سی بی آئی کے اِس قدم کو کانگریس کی سیاسی سازش قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت اِس طرح کےبدعنوانی کے الزامات سے عوام کی توجہ ہٹانا چاہتی ہے۔

بعض مسلم شخصیات نے اِس قدم کی حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ ہم نے پہلے ہی یہ الزام واپس لینے کے فیصلے کی مخالفت کی تھی۔

سی بی آئی نے اِس سے قبل الہ آباد کے لکھنوٴ بینچ میں رائے بریلی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا جسے بینچ نے ایک سال قبل خارج کردیا تھا۔

یاد رہے کہ 6دسمبر 1992ء ایودھیا کی بابری مسجد کے انہدام کے بعد دو ایف آئی آر درج کی گئی تھیں جِن میں ایک نامعلوم لوگوں کے خلاف تھی اور دوسری آڈوانی سمیت دیگر افراد خلاف تھی۔ ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا تھا کہ مذکورہ لیڈروں نے بابری مسجد انہدام کے لیے مجرمانہ سازش کی تھی۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG