بحرین کے بادشاہ حماد بن عیسیٰ الخلیفہ نے ملکی آئین میں بعض ترامیم کی منظوری دیدی ہے جن کا مقصد اس خلیجی ریاست میں گزشتہ 15 ماہ سے جاری احتجاجی تحریک کے حامیوں کے جذبات ٹھنڈے کرنا ہے۔
ترامیم کے تحت ملکی پارلیمان کو حکومتی وزرا کے احتساب اور ان کی برطرفی کا اختیار دے دیا گیا ہے۔
جمعرات کو ترامیم پر دستخط کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مملکت کے حکمران کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت میں مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں جس کا مقصد ان کے بقول قومی اتفاقِ رائے کا حصول ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ تمام ملکی قوتیں اور گروہ ترقی اور اصلاحات کے جاری عمل کا حصہ بنیں گے۔
لیکن، حزبِ اختلاف کی ایک اہم جماعت 'الوفاق' نے ترامیم کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی شیعہ اکثریت کی جانب سے مزید سیاسی حقوق دیے جانے کے مطالبات بدستور برقرار ہیں۔
واضح رہے کہ بحرین کی تقریباً 70 فی صد آبادی شیعہ مسلک سے تعلق رکھتی ہے جو ملک کے سنی حکمرانوں کی جانب سے نظر انداز کیے جانے اور امتیازی سلوک برتنے پر شاکی ہیں۔
ملک کے سنّی العقیدہ حکمران خاندان نے حزبِ اختلاف کو سیاسی اصلاحات کے مسئلے پر مذاکرات کی دعوت دے رکھی ہے لیکن کئی شیعہ رہنمائوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مطالبات پورے ہونے تک سڑکوں پر احتجاج جاری رکھیں گے۔