بحرین میں ' فارمولا ون گراں پری' ریس کے آغاز سے دو روز قبل ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کے شرکا اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔
بحرین کے ولی عہد شہزادہ سلمان نے ملک میں امن و امان کی صورتِ حال کے پیشِ نظر اتوار کو ہونے والی ریس منسوخ کیے جانے کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کرنا "شدت پسندوں" کے ہاتھوں میں کھیلنے کے مترادف ہوگا۔
جمعے کو دارالحکومت منامہ کے شیعہ اکثریتی علاقوں میں ہونے والےاحتجاج کو دبانے کے لیے پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کے شیل برسائے، جبکہ مظاہرین نے پولیس اہلکاروں پر پتھرائو کیا اور پیٹرول بم پھینکے۔
سینکڑوں مظاہرین نے بحرینی حکومت کے خلاف گزشتہ برس چلنے والی احتجاجی تحریک کے مرکزی چوک کی جانب بڑھنے کی کوشش کی جسے پولیس نے ناکام بنادیا۔ اس موقع پر پولیس اور مظاہرین کے مابین جھڑپیں ہوئیں۔
یاد رہے کہ بحرین کی سنی حکومت نے گزشتہ برس کی احتجاجی تحریک کو پڑوسی خلیجی ممالک کے فوجی دستوں کی مدد سے سختی سے کچل دیا تھا۔ لیکن ملک میں امن و امان کی مخدوش صورتِ حال کے باعث حکومت کو گزشتہ برس 'فارمولا ون گراں پری' ریس منسوخ کرنا پڑی تھی۔
رواں برس کئی حلقوں کے خدشات اور تحفظات کے باوجود بحرین کی حکومت نے اس بین الاقوامی مقابلے کے انعقاد کا اعلان کیا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ بحرینی حکومت کے اس اقدام کا مقصد دنیا پر یہ واضح کرنا ہے گزشتہ برس کی احتجاجی تحریک کے خلاف اس کے پرتشدداقدامات کے بعد اب ملک میں زندگی معمول پر لوٹ آئی ہے۔
بحرین کی حکومت کی جانب سےاحتجاجی تحریک کو سختی سے کچلے جانے کے باوجود ملک کے شیعہ اکثریتی علاقوں میں آئے روز احتجاجی مظاہرے اور مظاہرین اور پولیس کی باہمی جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔
بحرین کی حزبِ اختلاف 'گراں پری' ریس کے انعقاد کی سخت مخالفت کر رہی ہے۔ حزبِ مخالف کا موقف ہے کہ بحرین کی حکومت اس عالمی مقابلے کی آڑ میں مخالفین پر ڈھائے جانے والے مظالم کو دنیا کی نظروں سے پوشیدہ رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے ریس کے موقع پر تین روزہ احتجاج کی اپیل کی ہے تاکہ دنیا کی توجہ اپنے مطالبات کی جانب مبذول کرائی جاسکے۔ بحرینی حزبِ اختلاف سنی العقیدہ شاہی خاندان سے ملک میں جمہوریت نافذ کرنے اور شیعہ اکثریت کو یکساں حقوق دینے کا مطالبہ کر رہی ہے۔
لیکن منامہ میں ہونے والے پرتشدد احتجاج سے پرے 'گراں پری' میں شرکت کرنے والی مختلف ممالک کی ٹیموں نے 'صخیر' نامی علاقے میں ریس کی مشق کی۔
اس موقع پر مشق کو دیکھنے کے لیے بحرین کے ولی عہد شہزادہ سلمان اور 'فارمولا ون' کے سربراہ برنی ایکلسٹن بھی موجود تھے جنہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ریس منسوخ کرنے کے مطالبات کو رد کردیا۔
بحرینی شہزادے کا کہنا تھا کہ ریس کی منسوخی 'شدت پسندوں' کو مضبوط کرنے کا باعث بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس عالمی مقابلے کے انعقاد سے بحرین کی مختلف آبادیوں کے درمیان رابطے بڑھانے اور لوگوں کے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنے کے مواقع میسر آئیں گے۔
اس موقع پر 'فارمولا ون' کے سربراہ ایکلسٹن نے بھی سیکیورٹی سے متعلق خدشات کو "احمقانہ" قرار دیتے ہوئے رد کیا۔
دو برس قبل ہونے والی ریس دیکھنے کے لیے دنیا بھر سے ایک لاکھ سے زائد شائقین نے بحرین کا رخ کیا تھا جس کی کل آبادی صرف 13 لاکھ ہے۔ لیکن جمعہ کو ہونے والی مشق دیکھنے کے لیے 'گرینڈ اسٹینڈ' میں بہت کم لوگ موجود تھے۔
بحرین کی حکومت اس عالمی مقابلے کے انعقاد پر چار کروڑ ڈالر کی خطیر رقم خرچ کر رہی ہے جب کہ مقابلے میں دنیا بھر سے 12 ٹیمیں شریک ہیں۔
عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق مظاہرین کو اتوار کو ہونے والی ریس میں رکاوٹ ڈالنے سے روکنے کےلیے منامہ شہر اور صخیر کے علاقے میں قائم ریس ٹریک کی جانب آنے والی سڑکوں پر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ کئی راستوں کوخاردار تار لگا کر بند کردیا گیا ہے جب کہ مظاہرین کو مرکزی شاہراؤں تک آنے سے روکنے کے لیے شیعہ آبادیوں اور دیہات کی ناکہ بندی کردی گئی ہے۔
حزبِ اختلاف کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے سے جاری رات کے چھاپوں کے دوران میں بحرینی سیکیورٹی فورسز نے نچلی سطح پر مظاہرے منظم کرنے والے 95 فی صد افراد کو حراست میں لےلیا ہےجب کہ اس دوران پولیس کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں 50 سےزائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔