حکمراں خلیفہ خاندان کو مطالبات پیش کرنے کے بعد جن میں موجودہ حکومت سے استعفیٰ دینے پر زور دیا گیا ہے، بحرین کے مخالف گرپوں نے کہا ہے کہ سیاسی بے چینی کے خاتمے کے لیے وہ مذاکرات پر تیار ہیں۔
اپوزیشن نے جمعرات کے دِن کہا کہ وہ بات چیت کے لیے ولی عہد شہزادے کی طرف سے جاری ہونے والے دعوت ناموں کو قبول کریں گے۔ اُنھوں نے خلیفہ خاندان کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ 2002ءکے آئین کی معطلی اور نئے آئین کو جاری کرنے کے مطالبے کو تسلیم کرے، جس کے تحت مکمل طور پر منتخب پارلیمان تشکیل دیا جائے۔
خط میں اپوزیشن نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ حکومت مخالف احتجاجیوں کے تحفظ کی گارنٹی دی جائے، سارے سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے اور سات احتجاجیوں کی ہلاکت کے سلسلے میں ایک آزاد تفتیش کی جائے۔
حکومتِ بحرین نے کہا ہے کہ مطالبوں سے مختلف پارٹیوں کے درمیان واضح نا اتفاقی کا پتا چلتا ہے۔ وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ جلد از جلد مذاکرات شروع کیے جائیں تاکہ اکثریتی فیصلے تک پہنچا جاسکے۔
ہزاروں احتجاجی ہفتوں تک جاری رہنے والے مظاہروں کے دوران حکومتی اصلاحات اور استعفوں کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔