بحرین کی فوج نے جمعرات کو ملک کے دارالحکومت کا کنٹرول سنبھال لیا، جِس سے کچھ ہی گھنٹے قبل پولیس نےحکومت مخالف احتجاجی کیمپ پر ہلکی فائرنگ کی، ربر کے کارتوس استعمال کیے اور اشک آور گیس پھینکی جس کے نتیجے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور 230سے زائد زخمی ہوئے۔
ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں مناما کےاندرداخل ہوگئ ہیں اور فوج نے چوکیاں قائم کردیں ہیں۔بھاری اسلحے کے ساتھ مسلح فوجیوں نےسڑکوں پر گشت شروع کردیا ہے۔
وزارتِ دفاع نےموبائل ٹیکسٹ مسیجز کے ذریعے بحرینیوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ گھر وں کے اندر رہیں جب کہ بینک اور دیگر ادارے بند رہے۔
بحرین کے وزیرِ خارجہ شیخ خالد بن احمد خلیفہ نے حکومت کی طرف سے کارروائی کادفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ ضروری تھا کیونکہ زیادہ تر شیعہ مظاہرین پرل چوک پر ملک میں اشتعال پھیلا رہے تھے اور اُسے فرقہ واریت کے دہانے کی طرف دھکیل رہے تھے۔
فوج نے عوامی اجتماعات پر پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے۔
ملک کے وزیر صحت نے کہا ہے کہ چوک کو خالی کرنے کی کارروائی میں تین افراد ہلاک ہوئےہیں۔ تاہم ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کم ازکم دو مزید افراد ہلاک ہوئے جب کہ متعدد مریضوں کی حالت سنگین ہے۔ یہ خبریں بھی ہیں کہ احتجاجی مظاہرہ کرنے والے متعدد افراد لاپتا ہیں۔
شیعہ الوفاق پارٹی جو بحرین کا سب سے بڑا حزبِ مخالف گروپ ہے اُس نے جمعرات کی جھڑپوں کے بعد یکمشت پارلیمان سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ 40رکنی قانون ساز ادارے میں گروپ کے 18ارکان ہیں جنھوں نے پہلے ہی عہد کیا تھا کہ جب تک شاہ حماد بن عیسیٰ الخلیفہ ملک کو آئینی بادشاہت سے نکال کر ایک جمہوری حکومت میں تبدیل کرنے کی طرف تیار نہیں ہوتے وہ پارلیمان نہیں جائیں گے۔