رسائی کے لنکس

بحرین: حکومت مخالف احتجاج سے قبل سکیورٹی فورسز چوکنا


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

حکومت مخالف گروپوں کا موقف ہے کہ ملک میں سیاسی اصلاحات حقیقی جمہوری نظام متعارف کرانے میں ناکام ہو گئی ہیں۔ بحرین کی اکثریتی شیعہ برادری بھی طویل عرصے سے ال خلیفہ خاندان کے ہاتھوں امتیازی سلوک کی شکایت کر رہی ہے۔

بحرین میں حکمران خاندان نے پیر کو متوقع احتجاجی مظاہروں کے دوران کسی قسم کی ہنگامہ آرائی سے نمٹنے کے لیے سکیورٹی فورسز کو چوکنا رہنے کا حکم دیا ہے۔

حکومت مخالف گروپوں نے انٹرنیٹ پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کا استعمال کرتے ہوئے پیر کو ’غیظ وغضب ‘ کے دن کے طور پر منانے کا اعلان کر رکھا ہے۔

ان گروپوں کا موقف ہے کہ ملک میں سیاسی اصلاحات حقیقی جمہوری نظام متعارف کرانے میں ناکام ہو گئی ہیں۔ بحرین کی اکثریتی شیعہ برادری بھی طویل عرصے سے ال خلیفہ خاندان کے ہاتھوں امتیازی سلوک کی شکایت کر رہی ہے۔

حکام نے شیعہ آبادی والے علاقوں میں لوگوں کی آمدورفت پر نظر رکھنے کے لیے اتوار ہی سے وہاں سکیورٹی فورسز کی تعیناتی شروع کر دی تھی۔

ایک گاؤں میں نوجوانوں کے ایک گروہ کی طرف سے احتجاج کے دوران پولیس نے اُن پر اشک آور گیس اور ربر کی گولیاں چلائیں جس سے ایک شخص زخمی بھی ہوا۔ تاہم بحرین کی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ پولیس پر حملہ کیا گیا تھا۔

بحرین کے بادشاہ حماد بن عیسی ال خلیفہ نے حالیہ دونوں میں مظاہرے روکنے کی کوشش کے سلسلے میں متعدد اقدامات کیے ہیں جن فی خاندان 2,600 ڈالر کی نقد ادائیگی کے علاوہ اشیا خورونوش پر اضافی رعایت شامل ہے۔

ایک روز قبل حکومت نے ملک میں اظہار رائے کی آزادی بڑھانے کے لیے ذرائع ابلاغ پر اپنا کنٹرول محدود کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔

تقریباً ساڑھے سات لاکھ کی آبادی والا یہ ملک مغربی دنیا کے لیے خاصی اہمیت رکھتا ہے اور امریکی بحریہ کا پانچواں بیڑا بھی یہاں ہی تعینات ہے۔

XS
SM
MD
LG