رسائی کے لنکس

وسط مدتی انتخابات کا دن امریکی جمہوریت کے لیے اچھا رہا: بائیڈن


صدر جو بائیڈن واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس کے اسٹیٹ ڈائننگ روم میں خطاب کر رہے ہیں۔
صدر جو بائیڈن واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس کے اسٹیٹ ڈائننگ روم میں خطاب کر رہے ہیں۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے ملک میں ہونے والے وسط مدتی انتخابات کو، جن میں کانگریس کے کنٹرول کے لیے سخت مقابلے کے بعد کئی نشستوں پر فیصلہ ہونا باقی ہے، جمہوریت کے لیے ایک اچھا دن قرار دیا ہے۔

وائٹ ہاؤس میں 53 منٹ تک جاری رہنے والی نیوز کانفرنس کے دوران بائیڈن نے صحافیوں کو بتایا کہ حالیہ برسوں میں امریکہ کی جمہوریت کا امتحان لیا گیا ہے لیکن امریکی عوام اپنے ووٹ کے ذریعے اظہار کر چکے ہیں اور ایک بار پھر ثابت کیا کہ ہم ہی جمہوریت پسند ہیں۔

صدر نے ڈیموکریٹک پارٹی کی ری پبلکن پارٹی کے خلاف کارکردگی کو توقع سے بہتر بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ انڈونیشیا میں جی ٹوئنٹی کے اجلاس میں شرکت سے واپسی پر دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کو وائٹ ہاؤس میں مدعو کریں گے تاکہ اقتصادی اور قومی سلامتی کی ترجیحات پر مل جل کر کام کرنے کے طریقوں پر تبادلۂ خیال کیا جا سکے۔

منگل کو ہونے والے ملک گیر انتخابات کے بعد بدھ کو امریکی سیاسی صورتِ حال مبہم رہی جب کہ کانگریس کے دونوں ایوانوں کے کنٹرول کا معاملہ غیر یقینیکا شکار رہا کیوں کہ بیشتر مقامات پر سخت مقابلے کے بعد ووٹوں کی گنتی کئی روز تک جاری رہ سکتی ہے۔

انتخابات سے قبل زیادہ تر جائزوں نے پیش گوئی کی تھی کہ حزبِ اختلاف کی جماعت ری پبلکن پارٹی ایوانِ نمائندگان اور ممکنہ طور پر سینیٹ کا کنٹرول حاصل کر سکتی ہے اور یوں پارٹی کے رہنما بائیڈن کی چار سالہ مدت کے دوسرے نصف حصے میں وائٹ ہاوس کی پالیسیو ں کو چیلنج کر سکیں گے۔

اس وقت سینیٹ ڈیموکریٹس اور ری پبلکن پارٹی کے ارکان کے درمیان 50-50 کی برابر نشستوں میں تقسیم ہے۔

منگل کو ہونے والے وسط مدتی انتخابات میں ڈیموکریٹس نے مشرقی ریاست پینسلوینیا میں ری پبلکن پارٹی کی سیٹ پر برتری حاصل کی جب کہ تین دیگر ریاستوں ملک کے مغرب میں ایریزونا اور نیواڈا جب کہ جنوبی ریاست جارجیا میں نتائج غیر یقینی صورتِ حال کا شکار رہے۔

خیال رہے کہ ان وسط مدتی انتخابات میں سینیٹ کی 100 میں سے 35 نشستیں داؤ پر لگی ہوئی ہیں۔

ریاست پینسلوینیا میں سینیٹ کے مقابلے میں ڈیموکریٹک امیدوار لیفٹننٹ گورنر جان فیٹرمین نے ری پبلکن مخالف اور مشہور ٹی وی ڈاکٹر محمت اوز کو شکست دے سینیٹ کی نشست پر برتری حاصل کر لی ہے۔ اگر محمت اوز کو کامیابی ملتی تو اس صورت میں وہ سینیٹ کے پہلے مسلمان رکن ہو سکتے تھے۔

ریاست جارجیا میں موجودہ ڈیموکریٹک رکن سینیٹ رافیل وارنوک نے اپنے ری پبلکن حریف، سابق پروفیشنل فٹ بال اسٹار ہرشل واکر پر معمولی برتری حاصل کی۔

سینیٹ کی اس دوڑ میں شامل ایک تیسرے امیدوار کے دو فی صد ووٹ جیتنے کے باعث اس کا حتمی نتیجہ چھ دسمبر کو دوبارہ ہونے والے مقابلے کے بعد ہی سامنے آئے گا کیوں کہ وارنوک اور واکر میں سے کوئی بھی کامیابی کے لیے درکار 50 فی صد ووٹ کا کم از کم ہدف حاصل نہیں کر سکا۔

غیر یقینی صورتِ حال برقرار

کانگریس کے دوسرے چیمبر یعنی ایوان نمائندگان میں بھی غیر یقینی کی صورتِ حال برقرار ہے جس پر ا لیکشن سے قبل ڈیموکریٹس کا کنٹرول رہا۔

بدھ کی سہ پہر تک 435 رکنی ایوان میں ری پبلکن پارٹی کے 218 نشستوں کے ساتھ اکثریت حاصل کرنے کے امکانات دکھائی دے رہے تھے۔

ری پبلکن پارٹی نے ڈیموکریٹس کی 183 کے مقابلے میں 206 نشستیں حاصل کی ہیں۔ اس طرح اب بھی ایوان کی 40 سے زائد نشستو٘ں کے مقابلوں کے نتائج آنا باقی ہیں۔

منگل کے وسط مدتی انتخابات میں ایوان کی تمام 435 نشستیں کے لیے ووٹ ڈالے گئے۔

کیا ڈاکٹر اوز امریکہ کے پہلے مسلمان سینیٹر بن پائیں گے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:05:22 0:00

الیکشن سے پہلے متعدد ری پبلکن رہنماؤں نے پارٹی کے رنگ کی مناسبت سے فتوحات کی سرخ لہر کی پیش گوئی کی تھی۔

لیکن ایسا نہ ہونے کے بعد ایوان کے نمائندے کیون میکارتھی نے، جو ہاؤس میں ممکنہ طور پر ری پبلکن پارٹی کی جانب سے نئے اسپیکر ہوں گے، نے اپنی انتخابی تقریر موخر کر دی۔

بدھ کی صبح انہوں نے اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ واضح ہے کہ ہم ایوان کو واپس حاصل کرنے والے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ہم کل بیدار ہوں گے تو اکثریت میں ہوں گے اور(موجودہ ایوان کی اسپیکر) نینسی پیلوسی اقلیت میں ہوں گی۔

تاہم اپنے تبصروں میں انہوں نے اس حقیقت کو نظر انداز کیا کہ ڈیموکریٹس کے لیے الیکشن کی رات توقع سے کہیں زیادہ بہتررہی۔

صدر بائیڈن نے منگل کی رات وائٹ ہاؤس میں انتخابات کے نتیجے دیکھے اور انہوں نے کامیاب ڈیموکریٹ امیدواروں کو فون پر مبارک باد دی۔

امریکہ کی کچھ ریاستوں میں انتخابی عہدیداروں نے متنبہ کیا کہ الیکشن کے نتائج آنے میں کئی دن لگ سکتے ہیں کیوں کہ انتخابات کے دن کے پوسٹ مارک کیے گئے ڈاک کے بیلٹ والے لفافے کھولے جاتے ہیں اور پھر ان کی گنتی کی جاتی ہے۔

XS
SM
MD
LG