پاکستان کے جنوب مغربی ضلع گوادر میں ہفتہ کی صبح نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے 10 شہریوں کو ہلاک کر دیا۔
حکام کے مطابق پُشوکان کے علاقے میں یہ مزدور ایک ذیلی سڑک کی تعمیر میں مصروف تھے موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم حملہ آوروں نے ان پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔
فائرنگ سے دس مزدور ہلاک اور ایک زخمی ہوگئے۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہیں سکیورٹی فورسز جائے وقوع پر پہنچیں اور حملہ آوروں کی تلاش کے لیے کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
مرنے والوں کا تعلق صوبہ سندھ کے علاقے نوشہرو فیروز سے بتایا جاتا ہے۔
تاحال کسی فرد یا گروہ نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن ماضی میں کالعدم بلوچ عسکری تنظیمیں سرکاری املاک و تنصیبات اور اہلکاروں کے علاوہ دوسرے صوبوں سے بلوچستان آکر آباد ہونے یا کام کرنے والوں پر مہلک حملے کرتی رہی ہیں۔
گوادر کا علاقہ اربوں ڈالر کے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کا ایک اہم حصہ ہے جب کہ یہاں کی بندرگاہ کو پاکستان کی ترقی کے لیے بھی اہم تصور کیا جاتا ہے۔ اسی بنا پر یہاں سکیورٹی کے سخت انتظامات دیکھنے میں آتے ہیں۔ لیکن پھر قرب و جوار کے علاقوں میں تشدد کے اکا دکا واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔
یہ تازہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب جمعہ کو بلوچستان کے ہی شہر مستونگ میں ایک خودکش بم حملے میں کم ازکم 26 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
یہ حملہ ایوان بالا "سینیٹ" کے ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری کے ایک قافلے کے قریب ہوا جو ایک مدرسے میں ہونے والی تقریب کے بعد وہاں سے روانہ ہو رہا تھا۔