رسائی کے لنکس

بلوچستان میں ”ٹارگٹ کِلنگ“ میں ملوث 97 افرادگرفتار


وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک
وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک

وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ رواں ماہ بلوچستان میں سکیورٹی فورسز نے103 مفرور ملزمان اور 97 ایسے افراد کو گرفتار کیا ہے جو صوبے میں ”ٹارگٹ کِلنگ“ کے واقعات میں ملوث رہے ہیں۔

منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ یہ گرفتاریاں اُن اقدامات کے نتیجے میں ممکن ہوئیں جن کا اعلان دوہفتے قبل صوبائی حکومت کی مشاورت اور تعاون سے امن وامان کی بہتری کے لیے وفاقی حکومت نے کیے تھے اور جن میں پانچ بلوچ عسکری تنظیموں کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ بھی شامل تھا۔

پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ علیحدگی پسند تنظیمیں صوبے میں سکیورٹی اہلکاروں اور سرکاری تنصیبات پرحملوں کے علاوہ دوسرے صوبوں سے تعلق رکھنے والے آباد کاروں کو نشانہ بنانے میں ملوث ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ تشدد کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف بلوچستان کے جن علاقوں میں سکیورٹی فورسز نے حالیہ دنوں میں کارروائیاں کی ہیں وہاں اس سے قبل حکومت کی عمل داری نہیں تھی۔ بقول رحمن ملک کے امن و امان کی بہتری کے لیے کیے گئے اقدامات کی بدولت بلوچستان میں پچھلے دو ہفتوں کے دوران” ٹارگٹ کلنگ“ کا کوئی واقع پیش نہیں آیا ہے اور صوبے بھر میں مجموعی طور پر حالات بہتر ہوئے ہیں۔

اُنھوں نے ایوان کو بتایا کہ بلوچستان کا صرف پانچ فیصد حصہ ایسا ہے جہاں امن وامان کی ذمہ داری پولیس کی ہے جب کہ باقی علاقے میں نیم فوجی دستے یا لیویز فورسز تعینات ہیں۔ اُن کے بقول حکومت پاکستان کی طرف سے احتجاج پر افغانستان نے بھی بلوچستان میں سیاسی و لسانی بنیادوں پر قتل کرنے کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف اقدامات کیے ہیں جس سے صورت حال میں بہتری آئی ہے۔ تاہم انھوں نے اس کی مزید وضاحت نہیں کی۔

پاکستان یہ الزام لگاتا آیا ہے کہ بلوچستان میں تشدد کے واقعات میں ملوث علیحدگی پسند بلوچ جنگجو افغان سرزمین کو ان کارروائیوں کے لیے استعما ل کرتے آئے ہیں۔ لیکن افغان حکومت ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔

XS
SM
MD
LG