پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں حکومت نے ایک مرتبہ بھر مزاحمت کاروں کے لیے مراعات کی پیشکش کو دہراتے ہوئے انھیں مسلح کارروائیاں ترک کرنے کے لیے کہا ہے۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق پہاڑوں پر جانے اور مزاحمت کرنے والے افراد سے کہا گیا ہے کہ ’’وہ غلط راستہ چھوڑ کرمزاحمت ترک کر دیں اورسیدھے راستے پر آجائیں جس کے لیے انہیں دس ہزارروپے وظیفہ دینے کا پہلے ہی اعلان کیا جا چکا ہے۔‘‘
بلوچستان میں گورنر راج کے نفاذ کے بعد رواں ماہ کے دوران دوسری مرتبہ حکومت کی طرف سے مزاحمت کاروں کو مسلح کارروائی ترک کرنے کے عوض مراعات کی پیشکش کی گئی ہے۔
صوبائی عہدیدار کہہ چکے ہیں اس کے لیے بلوچستان حکومت نے پانچ کروڑ روپے کا ایک ابتدائی فنڈ قائم کیا ہے جس سے مسلح کارروائیاں ترک کرنے والے افراد کے خاندانوں کو 10 ہزار روپے ماہانہ وظیفہ دیا جائے گا۔
بلوچستان میں قوم پرست بلوچ تنظیموں کو اس سے قبل بھی مزاحمت ترک کرنے کے لیے پیشکشیں کی جاتی رہی ہیں۔
ملک کے اس جنوب مغربی صوبے میں امن و امان کی خراب صورت حال پر مختلف حلقوں کی طرف سے تشویش کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔ وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں اقتصادی ترقی اور وہاں کے نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کے لیے اس نے کئی منصوبے بھی شروع کر رکھے ہیں۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق پہاڑوں پر جانے اور مزاحمت کرنے والے افراد سے کہا گیا ہے کہ ’’وہ غلط راستہ چھوڑ کرمزاحمت ترک کر دیں اورسیدھے راستے پر آجائیں جس کے لیے انہیں دس ہزارروپے وظیفہ دینے کا پہلے ہی اعلان کیا جا چکا ہے۔‘‘
بلوچستان میں گورنر راج کے نفاذ کے بعد رواں ماہ کے دوران دوسری مرتبہ حکومت کی طرف سے مزاحمت کاروں کو مسلح کارروائی ترک کرنے کے عوض مراعات کی پیشکش کی گئی ہے۔
صوبائی عہدیدار کہہ چکے ہیں اس کے لیے بلوچستان حکومت نے پانچ کروڑ روپے کا ایک ابتدائی فنڈ قائم کیا ہے جس سے مسلح کارروائیاں ترک کرنے والے افراد کے خاندانوں کو 10 ہزار روپے ماہانہ وظیفہ دیا جائے گا۔
بلوچستان میں قوم پرست بلوچ تنظیموں کو اس سے قبل بھی مزاحمت ترک کرنے کے لیے پیشکشیں کی جاتی رہی ہیں۔
ملک کے اس جنوب مغربی صوبے میں امن و امان کی خراب صورت حال پر مختلف حلقوں کی طرف سے تشویش کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔ وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں اقتصادی ترقی اور وہاں کے نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کے لیے اس نے کئی منصوبے بھی شروع کر رکھے ہیں۔