اسلام آباد —
پاکستان میں حزب اختلاف کے رہنما سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ اگر قوم پرست جماعتیں بلوچستان سے نیم فوجی فورس (فرنٹیئر کور) کے دستوں کے انخلاء کا مطالبہ کررہی ہیں تو مرکزی حکومت کو اس پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔
لاہور میں منگل کو انسانی حقوق کی معروف کارکن عاصمہ جہانگیر کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نے کہا کہ بلوچ رہنماؤں کے ساتھ بات چیت میں انہوں نے صوبے میں امن و امان اور لاپتا افراد کے مسائل کی بڑی وجہ ایف سی بیان کی۔
نواز شریف نے پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت کو متنبہ کیا کہ وہ بلوچ قوم پرستوں کے مطالبے پر غور کریں ’’قبل اس کے کہ دیر ہو جائے‘‘۔
انہوں نے پیر کے روز بھی بلو چستان کے حالات پر کچھ اس طرح کا تبصرہ کیا تھا جس پر وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اگر نواز شریف بلوچستان میں سکیورٹی کی ذمہ داری لیں تو ان کی حکومت ایسا کر سکتی ہے۔
تاہم عاصمہ جہانگیر نے حکومت پر زور دیا کہ وہ نیم فوجی دستوں کے انخلاء کا اعلان کریں۔
’’اگر فرنٹیئر کور (کے دستوں) کو وہاں رکھ کر لوگوں کو غائب کروانا ہے، لوگوں کو اذیت دینا ہے اور کہیں کہ اس کے بغیر گزارا نہیں ہے تو میں سمجھتی ہوں کہ یہاں طرز حکمرانی میں کچھ غلطی ہے۔‘‘
بلوچستان میں بلوچ قوم پرست صوبائی خود مختاری اور قدرتی وسائل پر اپنے اختیارات میں اضافے کا مطالبہ کرتے آرہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ صوبے کے وسائل سے ملک بھر کے عوام استفادہ کرتے ہیں مگر خود بلوچستان کو اس سے محروم رکھا گیا ہے۔
لاہور میں منگل کو انسانی حقوق کی معروف کارکن عاصمہ جہانگیر کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نے کہا کہ بلوچ رہنماؤں کے ساتھ بات چیت میں انہوں نے صوبے میں امن و امان اور لاپتا افراد کے مسائل کی بڑی وجہ ایف سی بیان کی۔
نواز شریف نے پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت کو متنبہ کیا کہ وہ بلوچ قوم پرستوں کے مطالبے پر غور کریں ’’قبل اس کے کہ دیر ہو جائے‘‘۔
انہوں نے پیر کے روز بھی بلو چستان کے حالات پر کچھ اس طرح کا تبصرہ کیا تھا جس پر وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اگر نواز شریف بلوچستان میں سکیورٹی کی ذمہ داری لیں تو ان کی حکومت ایسا کر سکتی ہے۔
تاہم عاصمہ جہانگیر نے حکومت پر زور دیا کہ وہ نیم فوجی دستوں کے انخلاء کا اعلان کریں۔
’’اگر فرنٹیئر کور (کے دستوں) کو وہاں رکھ کر لوگوں کو غائب کروانا ہے، لوگوں کو اذیت دینا ہے اور کہیں کہ اس کے بغیر گزارا نہیں ہے تو میں سمجھتی ہوں کہ یہاں طرز حکمرانی میں کچھ غلطی ہے۔‘‘
بلوچستان میں بلوچ قوم پرست صوبائی خود مختاری اور قدرتی وسائل پر اپنے اختیارات میں اضافے کا مطالبہ کرتے آرہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ صوبے کے وسائل سے ملک بھر کے عوام استفادہ کرتے ہیں مگر خود بلوچستان کو اس سے محروم رکھا گیا ہے۔