بلوچستان کے ضلع تر بت میں سیکیورٹی فورسز پر حملے میں تین اہل کاروں سمیت چار افراد ہلاک ہو گئے۔
حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سر چ اپریشن شروع کردیا ہے۔
لیویز کے ایک عہدے دار رحیم بخش نے وائس اف امر یکہ کو بتایا کہ منگل کو سیکیورٹی اہل کار تر بت کے قریبی بُلیدہ سے انتخابی عملے اور سامان کو ایک گاڑی میں لے کر روانہ ہوئے۔ راستے میں نیوانو، بُلیدہ کے علاقے میں نا معلوم مسلح افراد نے پہلے راکٹ سے گاڑی کو نشانہ بنایا اور پھر اُس کے بعد خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ کی جس سے تین سیکیورٹی اہل کاروں سمیت چار افراد ہلاک اور 9 اہل کاروں سمیت 13 افراد زخمی ہو گئے جن کو مقامی اسپتال لے جایا گیا جہاں سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے انہیں کو ئٹہ منتقل کردیا گیا۔
تاحال کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ تربت کے علاقے میں اس سے پہلے بھی سیکیورٹی اداروں اور دوسرے صوبوں سے بلوچستان میں محنت مزدوری کے لئے آنے والے محنت کشوں اور غیر قانونی راستوں سے ایران کے راستے یورپ جانے کی کو شش کر نے والوں کو کئی بار نشانہ بنا یا جا چکا ہے جن میں درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
رواں سال جنوری میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر مسلح افراد کے حملے میں پانچ سیکیورٹی اہل کار ہلاک ہو گئے تھے۔
ایک اور خبر کے مطابق فرنٹیر کور بلوچستان کے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ بلوچستان کے اضلاع ڈیرہ بگٹی اور قلعہ عبداللہ چمن میں انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کو ناکام بنا دیا گیا اور بھاری مقدار دھماکہ خیز مواد اور اسلحہ برآمد کر کے تین تخر یب کاروں کو حراست میں لے لیا جن سے تفتیش کی جارہی ہے۔
بلوچستان میں انتخابات کے موقع پر کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لئے پاک افغان سرحد پر 25 اور 26 جولائی کو ہر طرح کی آمد رفت بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے افغانستان میں نیٹو افواج کو رسد پہنچانے والے ٹر الر اور کنٹینرز بھی بند ہوں گے۔
انتخابات کے موقع پر پورے بلوچستان میں لگ بھگ 70000 پولیس، فرنٹیر کور، لیویز اور بلوچستان کانسٹیبلری کے جوان مختلف اضلاع میں تعینات کیے گئے ہیں۔