پنجاب فوڈ اتھارٹی نے مشروبات بنانے والی پاکستانی اور عالمی کمپنیوں سے کہا ہے کہ پاکستان کے صوبہٴ پنجاب میں فروخت ہونے والی آئندہ کوئی بھی انرجی ڈرنک اپنی پراڈکٹ پر لفظ انرجی استعمال نہیں کریں گی۔
پنجاب فوڈ اتھارٹی کی جانب سے جاری تنبیہ کے مطابق لفظ ’انرجی‘ سائنسی اور تکنیکی بنیادوں پر مغالطہ آمیز اور گمراہ کن ہے۔
پی ایف اے کی جانب سے جاری کردہ نئی ہدایات کے مطابق، تمام انرجی مشروبات بنانے والی کمپنیاں لیبل پر درج ذیل ہدایات اردو انگریزی میں تحریر کرنے کی پابند ہوں گی۔
پنجاب فوڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل نورالامین مینگل نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بازار میں دستیاب تمام ملکی اور غیر ملکی انرجی ڈرنکس میں کیفین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ انرجی ڈرنکس کمپنیز لیبل پر واضح طور پر ’ہائیلی کیفینیٹڈ ڈرنک‘ تحریر کرنے کی پابند ہون گیں۔
اُن کے بقول " ’یہ مشروب 12 سال سے کم عمر بچوں اور حاملہ خواتین کیلئے نہیں‘ کی ہدایت ڈبے پر درج ہوں گی۔ کیفین سے الرجی کی بیماری والے افراد اس مشروب کو استعمال نہ کریں بھی لکھا جائے۔ مشروب میں کیفین کی مقدار 200ppm یا 200 mg/l سے زیادہ نہ ہو”۔
فوڈ اتھارٹی کی جانب سے جاری نئے ہدایت نامے کے مطابق نام نہاد انرجی ڈرنکس کے لیبل پر لفظ حلال لکھنا ضروری ہے۔
مشروب کی تیاری میں ادویاتی (فاماسیئوٹیکل) اجزاء شامل نہ کیئے جائیں۔
نورالامین مینگل نے بتایا کہ پراڈکٹ کا حلال سرٹیفائیڈ ہونا ضروری ہے، جس کے لیے تمام ہدایات اور دیے گئے معیار پر عمل درآمد کیلئے تمام کمپنیز کو 8 ماہ کی ڈیڈ لائن جاری کر دی گئی ہے۔
اُنھوں نے بتایا کہ “بزنس ایڈجسٹمنٹ ٹائم کے بعد ہدایات پر عمل کرنے والی پراڈکٹس موقع پر ضائع کر دی جائیں گی۔ یہ ہدایات پنجاب فوڈ اتھارٹی ایکٹ 2011 کے تحت تمام انرجی ڈرنکس کمپنیوں کو جاری کی گئی ہیں”۔
ماہر غذائیت، جویریہ محمود قریشی نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فوڈ اتھارٹی کی جانب سے یہ پابندی اور تنبیہ قابل ستائش ہے۔ جویریہ محمود کے مطابق، ایسے تمام انرجی ڈرنکس میں ایسے اجزا شامل ہوتے ہیں کو انسانی صحت میں شوگر، موٹاپے اور کینسر کا باعث بنتے ہیں‘‘۔
اطلاعات کے مطابق، ’انٹرنیشنل کونسل آف بیوریجز ایسوسی ایشن‘ کے ایشیا پیسیفک کے ڈائریکٹر، جیف پارکر اور آسٹریا میں ’ریڈ بُل‘ بنانے والی کمپنی کے سربراہ نے پنجاب فوڈ اتھارٹی کے ڈی جی سے ملاقات کرکے اپنی پالیسی پر نظر ثانی کے لیے کہا ہے۔
پنجاب فوڈ اتھارٹی کے مطابق، صوبہٴ پنجاب میں انرجی ڈرنکس کے سالانہ تیس سو بارہ کین فروخت ہوتے ہیں۔ پی ایف اے کے سائنٹیفک پینل کے مطابق، ’’بازار میں دستیاب ایسے تمام مشروبات کے استعمال سے جسم میں خون کی گردش پانچ گنا بڑھ جاتی ہے‘‘۔